وہ سکون جسم وجاں گرداب جاں ہونے کو ہے
وہ ایک شخص کہ منزل بھی، راستا بھی ہے
کانٹوں سی اس دنیا میں وہ پھولوں جیسی
بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے
تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہئے
منزلیں بھی، یہ شکستہ بال وپر بھی دیکھنا