کراچی محمد رفیق مانگٹ برطانوی جریدہ اکنامسٹ کے مطابق آئندہ برسوں میں کئی ممالک ٹوٹ جائیں گے، برطانیہ، اسپین،قبرص،بیلجیئم ، چیک ری پبلک،فن لینڈ،جرمنی، نیدر لینڈ، پولینڈ،پرتگال اور سویڈن تقسیم ہو جائیں گے، نئے ممالک اسکاٹ لینڈ، کیٹا کونیا ، باسک، ترکش ری پبلک آف جنوبی قبرص، فلینڈرز، ماراویا، ایلنڈ ، سامی ،باواریا، فریسیا، اپر سیلسیا، میڈیرا اور دی ایزورس ، اور اسکانیا ہیں رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کئی علیحدگی پسند تحریکیں اپنے عروج پر ہیں۔ یورپ کے کئی ممالک تقسیم کے مراحل میں ہیں۔
برطانیہ سے اسکاٹ لینڈ، اسپین سے کیٹا کونیا اور باسک، قبرص سے ترکش ری پبلک آف جنوبی قبرص، بیلجیم سے فلینڈرز، چیک ری پبلک سے ماراویا،فن لینڈ سے ایلنڈ اور سامی ،جرمنی سے باواریا،نیدر لینڈ ز سے فریسیا، پولینڈ سے اپر سیلسیا،پرتگال سے میڈیرا اور دی ایزورس اور سویڈ ن سے سامی اور اسکانیا نئے ممالک معرض وجود میں آجائیں گے۔جریدے نے برطانیہ کی تقسیم اوراسکاٹ لینڈ کی آزادی پر عالمی تنظیموں کے ساتھ رکنیت پر اٹھنے والے سوالات پر ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2014سے قبل اسکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے جس میں عوام فیصلہ کرے گی کہ وہ برطانیہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد ملک چاہتے ہیں۔کئی مہینوں بلکہ سالوں سے اسکاٹ لینڈ کے پہلے وزیر اور اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما الیکس سالمنڈ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جب کبھی بھی برطانیہ سے اسکا ٹ لینڈ الگ ہوا تو وہ یورپی یونین کا حصہ رہے گا۔
کسی طرف سے یقین دہانی کے بغیروہ جانتے تھے کہ خود مختار ریاست کے وجود کے لئے اس طرح کی حمایت حاصل کرنا ممکن نہیں،گزشتہ مارچ برطانوی نشریاتی ادارے نے اس اہم مسئلے پر ان سے اپنے قانونی ماہرین سے رائے کے متعلق سوال کیا تھا۔ تو انہوں نے فورا ہاں کہہ دی لیکن اب حقیقت سامنے آئی کہ انہوں نے ایسی کوئی رائے نہیں لی۔ یہ بات بھی یقینی ہے کہ آزاد اسکاٹ لینڈ کا یورپی یونین سے کیا تعلق ہو گا ابھی واضح نہیں۔سالمنڈ کی نائب نیکولا اسٹرجن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر قانونی رائے لی تھی اور ان کا کہنا تھا کئی ممتاز قانونی حکام نے اس موقف کی حمایت کی کہ خود مختار اسکاٹ لینڈ کی یورپی یونین کے ساتھ ممبر شپ جاری رہے گی۔کسی کو بھی اس بات کا یقین نہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی آزادی یا برطانیہ کے لیے کیا آئینی اور قانونی پیچیدیگیاں حائل ہوں گی۔ یورپی یونین کے موجودہ ارکان ممالک میں سے کسی کے ٹوٹنے کی مثال نہیں ملتی۔اس مسئلے پر یورپی یونین کا چارٹر اور بین الاقوامی قوانین خاموش ہیں۔ کچھ کے نزدیک اس طرح کی علیحدگی میں دو خود مختار ریاستیں وجود میں آتی ہیں اور دونوں کو عالمی تنظیموں سے اپنی رکنیت کے لئے از سر نو گفت وشنید کرنی پڑتی ہے۔ اس کے برعکس رائے یہ کہ اسکاٹ لینڈ اور برطانیہ دونوں successr states کہلائے گی اور ان دونوں کی رکنیت ویسے ہی قائم رہے گی لیکن زیادہ تر کا خیال ہے کہ علیحدگی کی کسی بھی صور ت میں یوکے کی پہلے جیسی پوزیشن رہے گی صرف اسکاٹ لینڈ نئی ریاست وجود میں آئے گی۔
یورپی یونین کے علاوہ دنیا میں اسی مثال پر عمل کیا جاتا ہے جب1922میں آئرش فری ( آئیرلینڈ) یوکے سے علیحدہ ملک بنا تو یوکے کی پوزیشن پہلے کی طرح ہی رہی۔1991 سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد نئی ریاستوں کے ساتھ بھی یہی صورت حال سامنے آئی1947میں پاک وہند کی تقسیم میں بھی پاکستان نئی ریاست بنا۔1993میں ایتھوپیا سے ایریٹریا کی تقسیم میں بھی یہی اصول رکھا گیا2011میں سوڈان کی تقسیم میں جنوبی سوڈان نیا ملک بنا۔1993میں چیک سلوواکیہ کی تقسیم میں یہ اصول نہیں اپنا یا گیا،بلکہ اس کے ٹوٹنے سے دو نئی چیک ری پبلک اور سلوواکیہ ممالک معرض وجود میں آئے۔اسکاٹ لینڈ کی پوزیشن ابھی واضح نہیں۔ یورپی خطے میں اسپین سے کیٹالونیا بھی آزادی کی طرف جا رہا ہے۔ یورپی کمیشن کے سربراہ کا کہنا کہ نئی ریاست کو رکنیت حاصل کرنے کے لئے مروجہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔