یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں
ویب سائٹس الگ الگ ہوں تو عموماً کام کرنے والے ایک دوسرے کے ساتھ ظاہری طور پے اجتناب برتتے دکھائی دیتے ہیں لیکن جہاں انسان رشتوںکا شہرآباد کرلے اور خلوص کی مہک سے فضاء معطر ہوتو دنیاداری کاروباری مسائل کو پس پشت ڈال کر رشتوں کو نبھاتا ہے جو اپنے اندر بہت مضبوطی بہت طاقت رکھتے ہیں ایسا ہی ایک پیارا سا رشتہ ہے دی جائزہ کے معروف کامیاب نام آصف القادری کے ساتھ جس نے باجی کہا ہی نہیں کہتے ہوئے ب ا ج ی کا ایک ایک حرف خلوص کی عزت کی احترام کی داستاں بیان کرتا ہے آصف رشتے نبھانے کی بساط بھر کوشش کرتا ہے جہاں نہ نبھا سکے وہاں جوابی حملے نہیں کرتا بلکہ ایک خاموش وقار کے ساتھ تمام احساسات کو سوچوں میں مقید کر کے اس شعر کی عملی تفسیر نظر آتا ہے۔
خاموش زندگی جو بسر کررہے ہی ہم گہرے سمندروں میں سفر کررہے ہیںہم
(دی جائزہ) صحافتی دنیا میں نیا نام لیکن وہ نام جس نے بہت قلیل عرصے میں اپنا الگ مقام بنالیا ہے ٹیم کا کیپٹن اگر ٹیم درست سلیکٹ کرلے تو کامیابی اسکے قدم چومتی ہے ایسا ہی مشتاق صاحب کے ساتھ ہوا کہ وہ آصف کو ویب پر لے آئے جو اکیلا ہی سارے شعبے چلاسکتا ہے اور چلاتا رہا ہے کبھی کام کی زیادتی کا شکوہ اور نہ کبھی دیگر مسائل کا ذکر ابھی کل کی بات لگ رہی ہے کہ دی جائزہ کا نام سنا تھا آج ماشاء اللہ کامیاب اشاعت کا سال مکمل کرنے جارہا ہے موجودہ دور میں کوئی بھی نیا کام ہو آجکل کے دور میں قدم جمانے مشکل ہیں لیکن ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے اس شعر کی کامیاب تفسیر ہیں
محترم آصف القادری جو زہین ہیں باصلاحیت ہیں متوازن سوچ کے ساتھ بہترین فیصلہ کرتے ہیں اور شاندار کامیابی کے سوا کوئی لفظ ان کی ڈکشنری میں نہیں ہوتا عاجزی اتنی ہے کہ دو قدم پیچھے رہتے ہیں اور ہمیشہ ہی اپنے منہ بولے بہن بھائیوں کو یہ اعزاز دیتے ہیں کہ وہ ان کے سر پے دست شفقت رکھتے ہوئے آگے بڑہیں اور فیصلہ کریں یہ بہت بڑی خوبی ہے جہاں آج ہر انسان اپنی خوبیوں کے پرچم لہرانے کی دوڑ میں مصروف ہے اپنی سوچ کی کامیابی کسی اور کو دینا لاجواب طریقہ ہے جو ہر کسی کے بس کا روگ نہیں ہے آصف اور دی جائزہ لازم وملزوم ہیں دی جائزہ کا نام لیں تو آصف کا نام ذہن میں آتا ہے آصف کا ذکر ہو تو دی جائزہ ویب آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے (دی جائزہ) کی سالگرہ آگئی اس کامیاب ویب کا ایک سال مکمل ہونے پر محترم مشتاق صاحب دیگر معزز ممبران ٹیم دی جائزہ اور خاص طور سے آصف القادری آپ کو دن رات کی تپسیا کے بعد یہ دن بہت بہت مبارک ہو محترم چئیرمین (دی جائزہ) جناب جبار بٹ صاحب، جن کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ان کی زیر سر پرستی دی جائزہ یقیناً ادارہ منہاج القرآن کیا طرح ہر گزرتے دن کے ساتھ شاندار ترقی کی منازل طیکرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے آپ کو بھی پہلی سالگرہ مبارک ہو خاموش طبع قوت برداشت کا عملی نمونہ خوش گفتارتول کر سوچ کر سمجھ کر الفاظ کی جامع ادائیگی۔
مختصر کلام
جی ہاں یہ ہیں آصف القادری دی جائزہ کے اہم ستون موجودہ نفسا نفسی کے دور میں جب ہر انسان دوسرے سے جانے انجانے میں خوفزدہ ہے ایسے میں رشتوں کو لوگوںکو باہمی محبت بھائی چارے کی ڈور میں پرو کر بڑی عاجزی انکساری اور ادب سے سب کو ساتھ ملا کر ایک نئی ویب کو متعارف کروا کے راتوں رات اس کو معروف نام دلوانا بلاشبہ ہر انسان کے بس کا روگ نہیں اداروں سے جو لوگ مخلص ہوتے ہیں وہ ادارے کو آسمان کی بلندیوں پے پہنچا دیتے ہیں جس ادارے میں ممبران ادارے کے ساتھ اخلاص سے نہ چلیں وہ شہرت کے بلند آسمانوں سے زمین بوس ہوتے دکھائی دیتی ہے دی جائزہ خوش نصیب ہے جس کو آصف جیسے دیانت دار اور کام سے عشق کرنے والے انسان کا ساتھ ملا تمام کے تمام صحافی اگر دیکھیں تو تو خاص طور سے صحافت کے اعتبار سے بہت زیادہ کام کیا جارہا ہے اس میں پرائے کہنہ مشق بڑے بڑے نام بھی ابھی تک میدان صحافت میں پورے طمطراق آن بان شان کے ساتھ متحکم حیثیت میں دکھائی دیتے ہیں تو دوسری طرف ہم جیسے نئے لوگ بھی کسی نہ کسی کو نے میں موجود ہیں ہمارے ہاں بات بہت خوش کن ہے اور وہ یہ کہ پرانے صحافیوں نے نئے آنے والوں کو حتی المکاں مدد فراہم کی ہے راستہ دیا ہے اور اپنے عمل سے انداز سے ان کو سراہا ہے یہی وجہ ہے کہ آئے دن صحافتی دنیا میں ہم نئی نئی تقرریاں ہوتے دیکھتے ہیں جو کسی بھی شعبے کی اصل ترقی کا درست پیمانہ سمجھا جاتا ہے کہ اس شعبے میں ابھی تک زندگی متحرک اور فعال ہے آصف سے کئی ماہ پہلے ملاقات ہوئی جب پہلے مجھے ایک خاص میٹنگ میں بلایا گیا جس میں کمیونٹی کے حوالے سے کچھ اہم مسائل زیر بحث تھے ہیں پہلی بار آصف کو دیکھا تھا ان کا انداز گفتگوآدبی تھا اور لہجہ با ادب اس کے بعد کئی بار ہم لوگ ملے اور اکٹھے بات ہوئی تو پتہ چلا کہ آصف (دی جائزہ) سے منسلک ہیں پھر ان کی گفتگو سے اندازہ ہوا کہ آصف( دی جائزہ) کے لیے بہت پر جوش ہیں دی جائزہ میرے لیے ویب کی دنیا کا نیا نام تھا لیکن آصف کا جوش ولولہ اور کام میں باریک بینی بتارہی تھی۔
اس نئی ویب کا مستقبل بہت تابناک ہے آصف سے جب بات ہوئی اس نے دی جائزہ کا ذکر نئی کامیابی کا تزکرہ نئی سوچوں پر مشورہ کیا بڑے شوق سے ایک چھوٹے بچے کی طرح اپنی ہر کاوش پر نظر آتی یامیابی کو شئیر کیا شاباش لی اور دعا بھی ہر انسان کی زندگی دکھوں کے پریشانیوں کے نشیب وفراز سے گزرتی ہے مسائل کی پر پیچ پگڑنڈیاں ہمیں آگے بڑہنے سے روکتی نہیں ہیں بس وقتی طور پے رفتار کو سست کردیتی ہیں جیسے ہی اپنے تدبر سے راستہ تلاش کرکے بنیادی کلیہ سمجھ جاتے ہیں تو بھول بھلیاں ختم ہو کے فالتو لکیروں کا جال ہماری نگاہیں الگ کر دیتی ہیں اور ہم ایک ہی درست لائن کو اپنا کر پھر سے بڑی تیزی سے اپنا سفر شروع کردیتے ہیں اقبال بھی تو یہی کہتا ہے کہ
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
آصف جیسے لوگ پورے خلوص سے جس کام کو کرنے کا بیڑہ اٹھالیتے ہیں تو کبھی اس کام سے پہچھے نہیں ہٹتے ہر ممکن کوشش کر کے اپنی ذات کو پیچے کرکے کام کو کامیاب کرواتے ہیں واقعی ایسا پھر دیکھا بھی کوئی فنکشن ہو کوئی اہم میٹنگ ہو کوئی بھی سیاسی یا سماجی معاملہ ہو آصف کو ہر جگہ موجود پایا اور خاص طور سے اگر عاشقان نبی کو میلاد مناتے دیکھیں تو شائد چند نمایاں دیوانوں میں ان کا نام نظر آئیگا ان دنوں بہترین انداز میں رپورٹنگ تیار کرنا الفاظ کو حسین پھولوں کی طرح یکجا کرکے آپ کے حضور پیش کرنے کا جنون ایک ایک پروگرام کی بلاتعصب کوریج دینا بلا شبہ ایک اچھا اور ذمہ دار صحافی کا ہی کام ہے آصف کی تعریف صحافتی اعتبار سے تو کردی ایک اور خوبصورت گوشہ ہے اس کی زندگی کا یہ بہت با ادب بھائی ہے بڑی بہن کہتا ہے مانتاہے اور جانتا ہے اس کا اصل احساس مجھے ہمیشہ تب تب ہوا جب جب کسی وجہ سے ڈانٹا جوابی کاروائی کبھی نہیں دیکھی ایک گہری اداس خاموشی اور ساکت گلہ محسوس ہوا بہن کے لیے غلط الفاظ کہنا اس کی سرشست میں نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ یہ خود اپنی عزت قدردل میں بڑہا لیتا ہے اس جیسا انسان جب تک (دی جائزہ ) کے ساتھ منسوب ہے دی جائزہ ویب کی دنیا میں اپنا کردار بڑہاتا ہوا دکھائی دے گا سنجیدہ صحافت اور ادب یہ دو ممتاز خوبیاں ہیں جو اس کو بہت منفرد دکھاتی ہیں آصف آپ کو میری جانب سے دی جائزہ کی پہلی سالگرہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے قبو ل ہو اللہ کرے آپ اور آپ کا (دی جائزہ) دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرو آمین میری جانب سے یہ چند سادہ سے حروف ہیں جو میرے جزبات کی عکاسی کرتے ہیں آپ کیلیے (دی جائزہ) پہلی سالگرہ پر تحفے میں دے رہی ہوں کامیاب رہو آمین۔