بالآخرحکومت نے عزم عمران و قادری کے سامنے گھٹنے ٹیک ہی دیئے اور حکومت نے دونوں کے مارچوں کو ایک عرصے تک اپنی ضداور اناکا مسئلہ بنائے رکھنے کے بعد آخرکار اپنے پرائے دباؤ میں آکر وہ کیا جو عمران و قادری چاہتے تھے، ایسے میں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکومت کو یہی کچھ کرنا تھا تو پھر پہلے ہی کر لیتی؟ اسے اتنی ڈرامے بازی کرنے کی بھی کیا ضرورت تھی؟ اگر حکومت کو اسی ہی تنخواہ پر ایساہی کام کرنا تھا تو پھر اس نے اتنے نخرے ہی کیوں دکھائے تھے ؟ آخراتنا کچھ کرنے کے بعد بھی حکومت کو عمران و قادری کے لئے یہ فیصلہ کرناہی مقصود تھا تو پھر حکومت کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ وہ خالی برتن کی طرح ادھر ادھر لولڑکتی پھری تھی اور عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے کے لئے اپنی طرح طرح کی بے ہنگم آوازیں نکال رہی تھی اور پھر کیوں حکومت نے ملک کے طول و ارض میں سیاسی ہلچل پیدا کردی تھی؟
آج جبکہ عمران و قادری کو حکومت نے اسلام آبادجانے کے لئے راستہ دے دیاہے تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ حکومت نے کسی سیاسی تدبرکا مظاہرہ کیاہے اِس سارے معاملے میں حقیقت یہ ہے کہ عمران و قادری کے نیک عزائم اور اِن کی ثابت قدمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے یہ سمجھ لیاتھاکہ اِن کے عزائمِ خاص اور عوامی قوت کے آگے حکمرانوں کی دال نہیں گلے گی تو تب کہیں جا کر حکومت کو اِس کا بھی شدت سے احساس ہواکہ( ہماری یہ حکومت جو خود کو ایک سالم جمہوری حکومت تصورکرتی ہے دراصل یہ جمہوریت کی آڑ میں آمریت کا ایسادھبہ ہے جوجمہوریت پرغالب ہے ) یہ عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے میں ناکام ہوجائے گی تو اِس نے سیاسی مصلحتوں کی اُوٹ لی اور اپنی سُبکی مٹانے کے خاطر تُرنت عمران و قادری کے مارچوں کو نہ روکنے کا اعلان کردیااور پھر اِس نے جہاںاِن کے راستے میں حائل ساری رکاوٹیں ہٹانے اوربندراستوں کو فوری طور پر کھولنے کے لئے (پنجاب کی ڈرپوک مگراپنے اشاروں پرنہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر سینوں پر بہادری کے تمغے سجانے والی )پولیس کو دبے دبے لفظوں میں حکم تو نہیں ہاں البتہ..اِسے اتنا کہاکہ وہ عمران و قادری کے لئے بندراستے گھول دے اور اگلے حکم کا انتظارکرے۔
Imran Khan
تووہیں حکومتِ پنجاب نے گلوبٹ کے برادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے الوؤں، للوؤں اورگلولوں کوبھی بے لگام کردیااور گوجرنوالہ میں عمران خان کے آزادی مارچ کے قافلے پر حملے کے بعد جیسی صورت حال پیداہوئی یہ حقیقت ہے کہ اگراُس وقت عمران خان اپنی سیاسی بصیرت اور مدبرانہ سوچ سے کام نہ لیتے اور اپنے( ممی پاپا کلاس سے تعلق رکھنے والے)نہتے کارکنوں کو صبر و برداشت کی تلقین نہ کرتے کچھ یقیناگجرنوالہ کا علاقہ میدانِ جنگ بن جاتااور ن لیگ والے اپنی سازش میں کامیاب ہوجاتے وہ تو اچھاہواکہ عمران خان اور اِن کی سیاسی قیادت نے جوش کے بجائے ہوش سے کام لیا اور سیاسی حکمت اور تدبر کا مظاہرکرتے ہوئے خاموشی سے گجرنوالہ سے گزرگئے جب گجرنوالہ میں عمران خان کا پرامن اور نہتے قافلے پر ن لیگ کے گلوبٹوں (بدمعاشوں ) نے حملہ کیا تو ایسالگ رہاتھاکہ جیسے یہاں پر ن لیگ والوں نے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت اپنی جماعت کے بدمعاش گلوبٹوں کو جمع کررکھاتھا۔
اَب اِس افسوسناک واقعہ کے بعد یہ کہاجاسکتاہے کہ جیسے حکومت پنجاب نے عمران و قادری کے عزائم سے نمٹنے کے لئے گلوبٹ کے بعد اِسی کی برادری سے سول اور وردی والے ایک نہیں بلکہ سیکڑوں کی تعداد میں گلو بٹ پیداکردیئے ہوں اور ٹونی بٹ کی پیدائش تو اُس وقت سامنے آئی کہ جب پندرہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا آزادی مارچ کاقافلہ جیسے ہی گجرنوالہ پہنچاتو وہاں کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کابھائی ٹونی بٹ اپنے پیش روگلوبٹ کے روپ میں ویسے ہی ایکشن کرتے دِکھائی دیاجیساکہ گلوبٹ نے منہاج القران پر پولیس کی یلغارکے وقت اپنا طلسماتی کردار ادا کیا تھا۔
Rana Mashood
اگرچہ ٹونی بٹ کی کارستانی ساری دنیانے دیکھی مگر افسوس تو یہ ہے کہ پنجاب کے وزیر قانون رانامشہوداس بات کو کسی بھی صورت ماننے کو تیارہی نہیں ہیں کہ ٹونی بٹ جو کہ گجرنوالہ کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کا بھائی ہے وہ اپنی سربراہی میں اپنے جیسے ن لیگ کے سیکڑوں گلواور ٹونی بٹوں کے ساتھ عمران خان کے ممی پاپاوالے کارکنان کے قافلے پر حملہ بھی کرسکتاہے جب وہ یہ بات ماننے کو تیارنہیں ہیں تو پھر حکومت پنجاب شاید ٹونی بٹ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی بھی نہ کرے۔ اَب اِس واقعہ کے بعد قو م کوسوفیصد یہ یقین ہوگیاہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری مُلک و قوم کو ن لیگ کے گلوبٹوں اور بادشاہت نماجمہوریت کے حکمرانوں سے جلدازجلدنجات دلانے کے لئے سچے دل سے مخلص ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج عمران وقادری کے مارچوں میں اِن کے مداح اور چاہنے والوں کی تعداد بڑہتی ہی جارہی ہے جِسے دیکھ کر ن لیگ کے گلوبٹوں اور حکمرانوں پر بوکھلاہٹ طاری ہے۔
اِن حالا ت میں کہ جب سواسالہ ن لیگ کی حکومت میں اتنے گلوبٹ سامنے آگئے ہیں کہ آج قوم کو خدشہ ہے کہ اگرن لیگ کی حکومت کو عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے لئے چھوڑدیاتوڈرہے کہ کہیںہمارے وزیراعظم نوازشریف جنہوں نے ابھی سواسالہ اپنی دورِحکومت میں قوم کو مہنگائی سے ماراہے اگراِن کی حکومت رہ گئی تو پھر کہیں یہ بھی گلو نواز بٹ اور گلوشہبازبٹ بن کر اگلے پانچ سالوں میں قوم کو گلواور ٹونی بٹوں کی طرح لاٹھیوں اورڈنڈوں سے بھی نہ مارڈالیں..؟؟؟اور کوئی اِن کا گلواور ٹونی بٹوںکی طرح کچھ بھی نہ بگاڑ سکے؟
اب ایسے میں ان عناصر کو بہت جلد سامنے آجاناچاہئے جنہوں نے نواز شریف کو عہد سے ہٹانے اور حکومت کو ڈیل ریل کرنے کے لئے عمران و قادری کو آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کا کردارادا کرنے کے لئے دونوں کو ہی ذراسی ذراسی تبدیلی کے بعد اسکرپٹ لکھ کر دیئے ہیں اور انہیں ہدایات دیتے رہے ہیں کیوں کہ اب تو اتنے دِنوں میں سب کچھ سب کے سامنے آگیا ہے اور سب جاننے اور سمجھنے لگے ہیں کہ عمران اور قادری کے پیچھے کون ہے اور کہاں سے کس کا ہاتھ ہے اب کسی سے کچھ نہیں چھپا ہے قوم بھی یہی چاہتی ہے جیسا وہ چاہتے ہیں۔