پاکستان : (جیو ڈیسک)ایوان صدر میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں توہین عدالت اور دہری شہریت سے متعلق مجوزہ بل پراتفاق نہیں ہوسکا۔اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے مشترکہ کمیٹی بنا دی گئی۔اجلاس میں اکیسویں اور بائیسیویں آئینی ترمیم لانے پر اتفاق کیا گیا۔
ایوان صدر میں صدر زرداری اور وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی سربراہی میں ہونے والا اجلاس تین گھنٹے سے زائد جاری رہا۔اجلاس کا بنیادی ایجنڈا نیٹو سپلائی کے بعد کی صورتحال ،دہری شہریت ،توہین عدالت قانون کے ترمیمی بل تھے۔صدارتی ترجمان کے مطابق وزیرقانون نے اجلاس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کو پیش کی جانے والی مجوزہ قانون سازی کیلئے سفارشات پربریفنگ دی۔
فاروق نائیک نے بتایا کہ توہین عدالت کے مجوزہ قانون سے ملزم کو منصفانہ ٹرائل کا حق ملے گا۔بائیسیویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس سے دہری شہریت رکھنے والے افراد انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کا کہناہے کہ قومی اسمبلی میں اکیسویں اور بائیسویں ترمیم کابل لایا جا رہا ہے۔
اکیسویں ترمیم ججزکی بیواوں کی پنشن میں پچاس سے پچھتر فیصداضافہ کیلئے ہے۔بائیسویں ترمیم سے دہری شہریت والے افراد کی مشکلات ختم ہوں گی اور وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ وزیرقانون کے مطابق توہین عدالت کا بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کا مقصدملزم کواپنا موقف واضح ، شفاف ٹرائل اوراپیل کاحق ہے۔
قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چھبیس اپریل سے چھ جون کے اقدامات کے حق میں جاری کیے گئے آرڈیننس کو منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ،اجلاس میں نئے الیکشن کمشنر کے تقررپر بھی مشاورت کی گئی ، اجلاس میں نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد کی صورتحال،ملک میں بجلی کی طلب و رسد،کراچی اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال اور اتحادیوں سے متعلق معاملات پرتفصیلی غور کیا گیا۔