احمد ندیم قاسمی پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں کافی شہرت پائی۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین میں شمار ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔
احمد ندیم قاسمی مغربی پنجاب کی وادی سون سکیسر کے گاں انگہ ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔ اصل نام احمد شاہ تھا اور اعوان برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ ندیم ان کا تخلص تھا۔آپ کے والد پیر غلام نبی مرحوم اپنی عبادت، زہد تقوی کی وجہ سے اہل اللہ میں شمار ہوتے تھے ندیم کی ابتدائی تعلیم گاں میں ہوئی۔
1923 میں والد کے انتقال کے بعد اپنے چچا حیدر شاہ کے پاس کیمبل پور چلے گئے۔ وہاں مذہبی، عملی، اور شاعرانہ ماحول میسر آیا۔ 1931 میں میٹرک کیا اور صادق ایجرٹن کالج بہاولپور میں داخل ہوگئے جہاں سے 1935 میں بی۔ اے۔ کیا۔1939 میں محکمہ آبکاری میں ملازم ہوگئے۔ 1942 میں مستعفی ہو کر لاہور چلے آئے۔
تہذیب نسواں اور پھول کی ادارت سنبھالی 1943 میں ادب لطیف کے ایڈیٹر مقرر ہوئے تقسیم کے بعد ڈیڑھ سال ریڈیو پشاور میں ملازم رہے۔ پھر ہاجرہ مسرور سے مل کر نقوش کی ادارت سنبھالی اور امروز سے بھی وابستہ رہے۔
اب بھی حرف و حکایت والا کالم عنقا کے قلمی نام سے لکھتے ہیں۔ فنون ادبی پرچہ ان کے زیر نگرانی نکل رہا ہے۔ بے شمار کتابیں لیکن اور ادب کی ہر صنف میں طبع آزمائی کی۔ افسانے اور غزل کے حوالے بہت شہرت حاصل کی۔ احمد ندیم قاسمی 10 جولائی 2006 کو مختصر علالت کے بعد حرکت قلب بند ہونے سے قریبا 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ہفتہ 8 جولائی 2006 کو انہیں سانس کی تکلیف کے بعد لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل کروایا گیا جہاں انہیں عارضی تنفس فراہم کیا گیا اور پیر 10 جولائی 2006 کی صبح کو انتقال ہو گیا۔
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ