اسلام آباد : (جیو ڈیسک)پاک امریکا تعلقات کی بحالی کیلئے قومی سلامتی کمیٹی نے سفارشات پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کردیں۔ نیٹو سپلائی کے لئے پاکستان ریلوے استعمال کرنے اور سلالہ چیک پوسٹ حملے پر امریکا سے غیر مشروط معافی کے مطالبے کی سفارش کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے تین روزہ مشترکہ اجلاس کے پہلے دن پارلیمانی کمیٹی کی مرتب کردہ سفارشات پیش کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آج سے پہلے خارجہ پالیسی کے خدوخال اسٹیبلشمنٹ بناتی تھی، ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ پارلیمان کو خارجہ پالیسی مرتب کرنے کا موقع دیا گیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر سودے بازی نہیں ہونی چاہئے۔ مہمند ایجنسی پر حملے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے، سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا حملے پر غیرمشروط معافی مانگے۔ امریکاسے تعلقات باہمی احترام اور خود مختاری پر مبنی ہونے چاہئے۔ سفارشات میں پاکستان کی خود مختاری کی ضمانت اور سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی شامل ہے۔
سفارشات میں کہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان کی حدود میں کوئی غیرملکی آپریشن قبول نہیں۔ نہ ہی کسی ملک کے خلاف پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ فضائی، زمینی حدود کا استعمال پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔ پارلیمانی کمیٹی نے حکومت سے نیٹو سپلائی کے معاہدے پر نظرثانی کرے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو سپلائی کیلئے پاکستان ریلوے کو استعمال کیا جائے۔ نیٹو کینٹنرز کے باعث ہونے والے نقصانات کا معاوضہ وصول کیا جائے۔
پارلیمانی کمیٹی کی سفارش ہے کہ پاکستان اور امریکا میں دو ہزار دو کا دفاعی تعاون کا معاہدہ ختم ہوچکا، اس کی تجدید نہ کی جائے۔ یہ بھی سفارش کی گئی کہ زبانی معاہدوں کو تحریری شکل میں لایا جائے، قومی سلامتی پر کسی ملک سے زبانی سمجھوتا نہ کیا جائے۔ سلامتی اور دفاع سے متعلق معاہدے سلامتی کمیٹی کو بھجوائے جائیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے سفارشات میں کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور اثاثوں پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ امریکا بھارت کی طرح پاکستان سے بھی سویلین جوہری معاہدہ کرے۔ چین سے تعلقات کو فروغ اور روس سے تعلقات مستحکم کئے جائیں۔ بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے۔