افغانستان (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے افغانستان کے مستقبل بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2014 میں اتحادی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین خطرات موجود ہیں۔ خصوصا خواتین کیخلاف مظالم اور جرائم بڑھ جائیں گے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں حقوق خواتین کیلئے کافی حد تک کام کیا گیا اور خواتین کیخلاف جرائم میں کمی واقع ہوئی تاہم سال 2012 میں جب سے اتحادی افواج نے متعدد علاقوں کا کنٹرول چھوڑا ہے وہاں صورتحال ایک بار پھر مخدوش ہونا شروع ہو گئی ہے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی عروج پر ہیں۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اتحادی افواج کے انخلا کے بعد جنگ زدہ ملک کا مستقبل تشویشناک نظر آ رہا ہے اور خدشہ ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیاں پھر عروج پر پہنچ جائیں گی۔
ہیومن رائٹس واچ کے اہلکار براڈ ایڈم کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں اتحادی افواج کا کنٹرول ختم ہوا ہے وہاں طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپ مسلسل شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ شدت پسندوں نے عام شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تمیز ختم کر دی ہے۔ ملک میں کرپشن اپنے جوبن پر ہے جبکہ قانون کی عملداری اور گڈ گورننس کا کوئی وجود نہیں ہے۔