جرمنی (جیوڈیسک) جرمنی کے خفیہ ادارے نے انتباہ دیا ہے کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال تشویش ناک ہے اور وہاں غیر ملکی فوجیوں پر حملوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ایک جرمن ہفت روزہ میں خفیہ سروس بی این ڈی کے داخلی تجزیے پر مبنی شائع ہونے والی رپورٹ میں افغانستان کی صورتحال پر تشو یش کا اظہار کیا ہے۔ یہ رپورٹ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے 2014 کے ہدف کے تناظر میں ترتیب دی گئی ہے۔ جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 تک افغانستان میں 35 ہزار غیر ملکی فوجیوں کی ضرورت ہو گی تاکہ افغان فورسز کی تربیت کا عمل جاری رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تربیت کاروں کے افغانستان میں قیام کی وجہ سے ان کی حفاظت کے لیے وہاں لڑاکا فوجی دستوں کی بھی ضرورت ہوگی اور بعض حالات میں خصوصی آپریشنز کی بھی نوبت آسکتی ہے تاکہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام ہو سکے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے جرمنی تیسرا بڑا ملک ہے جس کے 48 سو فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔ برطانیہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جس کے ساڑھے نو ہزار فوجی افغانستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد اس وقت 90 ہزار سے زائد ہے۔ بی این ڈی کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں افغان حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2014 تک غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے عمل کے ساتھ ساتھ افغانستان میں کرپشن کے حوالے سے اقربا پروری میں بھی اضافہ ہو گا۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان میں رواں برس داخلی حملوں کے واقعات میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔