کابل(جیوڈیسک)طالبان نے کابل میں افغان خفیہ ادارے کے سربراہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ ذرائع کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے کابل کے مرکز میں محفوظ ترین سمجھے جانے والے علاقے میں واقع ملکی خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے دفتر پر حملہ کیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس دفتر کے مہمان خانے میں کئے گئے حملے کے نتیجے میں متعدد سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے مگر اس حملے کا اصل ہدف افغان خفیہ ادارے کے سربراہ اسد اللہ خالد تھے۔
افغان حکام کی جانب سے فی الحال یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا اسد اللہ خالد کے علاوہ بھی کوئی زخمی ہوا ہے یا نہیں۔ دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے اس واقعے کے بعد اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ این ڈی ایس کے سربراہ ایک آپریشن سے گزر رہے ہیں۔
ہسپتال کے سربراہ نے مجھے بتایا ہے کہ ان کی حالت بہتر ہے۔ اب ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے اور انہیں علاج کے لئے کہیں اور بھی بھیجا جا سکے گا۔ واضح رہے کہ افغان پارلیمان نے رواں برس ستمبر میں اسد اللہ خالد کو ملکی خفیہ ادارے این ڈی ایس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ افغانستان کی اس خفیہ ایجنسی کو انسانی حقوق کی جانب سے زیر حراست افراد پر تشدد جیسے الزامات کے تحت سخت تنقید کا سامنا ہے تاہم یہ ایجنسی ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔