یورپین توسیع کے ابتدائی مراحل میں الجیریا کو تقریبا حا دثاتی طور پر فتح کیا گیا تھا۔ 1830 میں فرانسیسی حملے کا ماخذ الجیریا میں یہودی تاجروں کے پاس موجود قرضوں کے معاملات میں پایا گیا جو انہیں 1793-98 کے دوران فرانس کو اناج کی فراہمی کیلئے دیے گئے تھے۔ 1840 میں گورنرجنرل بننے والے Bugeaud نے القا در اور اس کے ساتھیوں کا پیچھا کیا جو کہ اپنے ملک کو فرانس سے آزا د کروانا چاہتے تھے جنرل نے مکمل جنگ کا طریقہ کار اختیار کیا۔ ملک کو تباہ و بربا د کردیاگیا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا یا انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ امیر القا در نے 1847 میں ہتھیار ڈال دیے۔
Algerian Independence
-1879-80 کے فسادات جانی و مالی نقصانات کا باعث بنے ہارے ہوئے علاقوں میں جبری ٹیکس، جرمانوں، چندوں اور زمین و جائیدا د کی ضبطی نے عوام کے مصائب میں اضا فہ کیا۔ الجیریا میں یورپی آبا دی1831 میں تین ہزار دو سو اٹھائیس سے بڑھ کر 1870 میں دو لاکھ بہتر ہزار ہوگئی تھی۔ غیر ملکیوں نے 1830-70 کے عرصے میں چار لاکھ اکیاسی ہزار ہیکٹر جبکہ – 1871 – 80 کے دوران چار لاکھ دو ہزار ہیکٹراراضی حاصل کی۔ الجیریا کی عوام نے 1881 اور 1891 کی بغاوتوں کے بعد خود کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ علما کی کوششوں کی بنا پر اسلام کی ازسرنو بحالی کی جزوی جدوجہد جاری تھی جنہوں نے سے قرآنی اسکول کھولے اور عوام میں اپنے شاندار ماضی کے احساس کو برقرار رکھنے کیلئے بے چین تھے۔ 1927 میں برسلز میں منعقد ہونے والی کانگریس میں میسالی ہا دجی نے آزا دی کا مطالبہ کیا۔ الجیریانے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کافی سخت سال گزارے کیونکہ اسے اپنے غذائی ذخائر کا کثیر حصہ یورپ بھیجنا پڑتا تھا۔ 1954 تک خونی فسا دات کے باوجود یورپیوں نے سیاسی طور پر کوئی رعایت دینے سے انکار کردیا۔ قوم پرست رہنما بین بیلا، عیط احمد اور خدر 1952 میں جیل سے فرار ہوگئے نومبر 1954 میں Comite revolutionnaire d'unite et d'action نے کھلی جھڑپیں شروع کیں فرانسیسی حکومت نے انقلابیوں کو دبانے کیلئے اصل جنگ کا آغاز کردیا۔ اس کے باوجود مارچ 1962 میں آخری مذاکرات ایویان میں مکمل ہوئے جہاں ایک سیاسی اور معاشی معاہدے پر فرانسیسی حکومت اور GPRA کے وفد نے دستخط کئے جس کے تحت الجیریا کو جون1962 میں آزا دی دی گئی اور جولائی 1962 میں GPRA نے الجیریا میں حکومت سنبھالی۔