امریکا: (جیو ڈیسک) اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ایک سال پورا ہونے پر امریکی حکام نے ایبٹ آباد کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی اسامہ کی چند دستاویزات جاری کردی ہیں. غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکام کی جانب سے اسامہ کمپاؤنڈ سے ملنے والی سترہ دستاویزات جاری کی گئی ہیں جن میں اسامہ بن لادن کی مختلف ڈائریوں سے حاصل کردہ تحریریں اور بعض خط بھی شامل ہیں ۔
دستاویزات کے مطابق اسامہ القاعدہ کے ایسے امیدوار کی تلاش میں تھے جو براک اوباما سمیت سینئر امریکی حکام کو قتل کر سکے ۔ اسامہ امریکا کو بحران میں مبتلا کرنا چاہتے تھے ۔ اسامہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے خلاف بڑے پیمانے پر پر تشدد کارروائیاں شرو ع کرنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے اسامہ اپنے دور دراز کے نیٹ ورک کو کنٹرول نہیں کر پا رہے تھے اور القاعدہ کی ساکھ خراب ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کررہے تھے ۔۔جس کے لیے انہوں نے صومالیہ میں الشباب گروپ کے رہنما مختار ابو الزبیر کو خط بھی لکھا ۔
اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں رہائش گاہ سے قبضے میں لیے گئے کمپوٹر مواد کی بنیاد پر مرتب کی گئی دستاویزات امریکی فوجی اکیڈمی کے تحقیقی ادارے کامبیٹنگ ٹیرر ازم سینٹر کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں ۔ اپنی رپورٹ میں امریکی تحقیقی ادارے نے واضع طور پر لکھا کہ اسامہ بن لادن کو پاکستانی اداروں کی طرف سے سپورٹ کرنے کے شواہد نہیں ملے۔۔۔ان دستاویزات میں قابل اعتماد پاکستانی بھائیوں کے حوالے سے کچھ تحریریں ہیں لیکن یہ کسی بھی طرح سے کسی ادارے کی طرف اشارہ نہیں کرتے۔
امریکی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی انٹیلی جینس اداروں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن اس میں القاعدہ ارکان کو پاکستانی انٹیلجینس اداروں سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اپنے خاندان کی ایران سے نکلنے کے موقع پر عطیہ کو ہدایت کرتے ہوئے اسامہ نے لکھا کہ پاکستانی انٹیلیجنس کے کمانڈرز الرٹ ہین کیوں کہ انہیں امید ہوگی کہ میرا خاندان مجھ سے ملنے آئے گا۔ اس لیئے وہ انہیں نظر میں رکھیں گے۔ لہذا ہر حال میں خیال رکھا جائے کہ میرے خاندان کا پیچھا نہ کیا جا رہا ہو۔
امریکی رپورٹ کے مطابق اس سے واضع ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خیالات پاکستانی حساس اداروں کے بارے میں مثبت نہین تھے۔۔ اسامہ بن لادن اپنی اور خاندان کی نقل و حرکت محدود رہنے پر بھی نالاں تھے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو لکھا کہ پاکستانی اتھارٹیز سے بچانے کے لیئے اپنے بچوں کو ہدایت تھی کہ وہ سوائے ایمرجینسی کے گھر سے باہر نہ نکلیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن اور ان کا خاندان حفاظتی اقدامات کے باعث حکام کی نگاہ سے پوشیدہ رہا۔