امریکہ : (جیو ڈیسک)نومبر میں صدارتی انتخاب کے بیلٹ پر شامل ہونے کے لیے امیدواروں کو اپنی پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنی ہوتی ہے اور نامزدگی کا فیصلہ پارٹی کے ڈیلی گیٹس کرتے ہیں۔
جب پرائمری انتخاب میں یا کاکس میں ووٹرز اپنا ووٹ ڈالتے ہیں تو در اصل وہ کنونشن کے ان ڈیلی گیٹس کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو اس مخصوص امیدوار کے حامی ہیں۔ جس امیدوار کو اپنی پارٹی کے صدارتی کنونشن میں سب سے زیادہ ڈیلی گیٹس کے ووٹ ملتے ہیں وہ نامزدگی کا مقابلہ جیت جاتا ہے۔
ریاست فلوریڈا کے شہر تھاما میں 27 اگست کو جب 2012 کا ریپبلیکن کنونشن ہو گا تو اس میں 2,286 ڈیلی گیٹس موجود ہوں گے۔ نومبر کے صدارتی انتخاب کے بیلٹ پر ریپبلیکن پارٹی کا نامزد امیدوار ہونے کے لیے 1,144 ڈیلی گیٹس کی ضرورت ہو گی۔کیرلوٹی میں 3 ستمبر کو ہوگا اس موقعے پر 5,554 ڈیلیگیٹس موجود ہوں گے۔ اگرچہ اپنے عہدے کی دوسری مدت کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے صدر براک اوباما کو 2,778 ڈیلی گیٹس کی ضرورت ہو گی لیکن وہ اپنے پارٹی کی طرف سے بلا مقابلہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔
صدارتی امیدواروں کو ڈیلیگیٹس دینے اور ان کو حمایت کا پابند کرنے کے لیے دونوں پارٹیاں مختلف فارمولے استعمال کرتی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے طریقے کی وضاحت ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی پریس سیکرٹری میلین روسل کرتی ہیں۔ یہ طے کرنے کے لیے کہ اس کنونشن میں اس ریاست سے کسی مخصوص امیدوار کے لیے کتنے ڈیلی گیٹ مختص کیے جائیں گے، ریاست کی ڈیموکریٹک پارٹی، حکومت یا پارٹی کے زیرِ اہتمام پرائمری انتخاب منعقد کرتی ہے یا یہ فیصلہ کاکس میں کیا جاتا ہے۔
روسل کہتی ہیں کہ تمام ریاستوں میں امیدواروں کو متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ڈیلی گیٹس دیے جاتے ہیں۔ اگر کسی کو ریاست کے پرائمری انتخاب یا کاکس میں 35 فیصد ووٹ ملتے ہیں تو اس امیدوار کو اس ریاست کے 35 فیصد ڈیلی گیٹس ملیں گے۔پارٹی کے کنونشن میں ان ڈیلی گیٹس کو اس امیدوار کی نامزدگی کے لیے ووٹ دینا ہوتا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ ڈیموکریٹک کنونشن میں تمام 5,554 ڈیلی گیٹس کو مخصوص امیدواروں کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہو۔ ان میں سات سو ستائیس ڈیلی گیٹس کو سپر ڈیلیگیٹس کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ اسٹیٹ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی عہدے دار ہوتے ہیں جیسے گورنرز، سینیٹرز اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان۔ یہ 727 ڈیلی گیٹس اپنی مرضی سے کسی بھی امیدوار کی حمایت کر سکتے ہیں۔
ریپبلیکن پارٹی میں کچھ ریاستیں ڈیموکریٹس کی طرح متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ڈیلی گیٹس کو مختص کرتی ہیں۔ لیکن بعض ریاستوں میں جیتنے والے کو تمام ڈیلی گیٹس مل جاتے ہیں۔ ریپبلیکن نیشنل کمیٹی کے کمیونی کیشنز ڈائریکٹر سین سپائسر کہتے ہیں کہ اس کا تعلق کیلنڈر سے ہے۔
ہم نے جو سسٹم بنایا ہے وہ بنیادی طور سے یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ اگر کسی ریاست نے پرائمری انتخاب یا کاکس مارچ کے مہینے کے اندر یا اس سے قبل کر لیا ہے یعنی یکم اپریل سے پہلے کسی بھی وقت تو پھر وہ ریاست متناسب نمائندگی والی ریاست ہو گی۔ اس طرح یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ آپ یہ نہیں کر سکتے کہ ابتدا ہی میں چند ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لیں اور اس طرح نامزدگی پر قبضہ جما لیں۔
جب کنونشن میں پہلی بار ووٹ ڈالنے کے لیے کہا جاتا ہے تو ڈیلی گیٹس کے ووٹ مخصوص امیدواروں کے لیے وقف ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر پہلی بار ووٹ کے نتیجے میں نامزدگی کا عمل مکمل نہیں ہوتا تو پھر کنونشن میں سودے بازی ہو سکتی ہے۔ اس عمل میں بعض دھڑے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں یا ایک دوسرے کے ساتھ مِل کر صدارت کے لیے کسی امیدوار کی نامزدگی پر متفق ہوتے ہیں۔ لیکن 1952 کے بعد سے اب تک ایسا نہیں ہوا ہے۔