واشنگٹن : امریکہ نے لیبیا کے صدر معمرقذافی کو اقتدار سے جلد بے دخل کرنے کیلئے دبا بڑھانے کے حوالے سے کوششیں تیز کردیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق معمر قذافی کی پالیسیوں سے معاشی طور پر مستفید ہونے والے افریقی ممالک طویل عرصہ سے برسراقتدار معمر قذافی کو اقتدار سے بے دخلی کا مطالبہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں اور ان ممالک نے لیبیا میں نیٹو افواج کی کارووائیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکہ محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک لڈنر کے مطابق لیبیا میں فروری میں اپوزیشن کے خلاف خونی کریک ڈان کے بعد طرابلس چھوڑنے والے امریکی سفیر جیسنے کریٹز اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ یاماموٹو گذشتہ روز عدیس ابابا میں افریقی یونین کے ہیڈ کوارٹر پہنچے جہاں وہ افریقی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان سے ملاقات میں لیبیا کے بحران پر تبادلہ خیال کریںگے۔ٹونر کے مطابق دو رکنی وفد ایتھوپیا کے وزیراعظم ملیز مناوی اور افریقی یونین کے چیئرمین جین پنگ سے بھی ملاقات کرے گا اور انہیں معمر قذافی پراقتدار جلد چھوڑنے کیلئے دبا ڈالنے کیلئے آمادہ کریں گے۔