امریکی وزیرِدفاع لیون پنیٹا نے سخت اقدامات پرمشتمل ایک نیا پروگرام متعارف کرایا ہے جس کا مقصد امریکی فوجیوں کی جانب سے ایک دوسرے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانا ہے۔بدھ کو محکمہ دفاع ‘پینٹاگون’ میں نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئیامریکی وزیرِ دفاع نے بتایا کہ منصوبے کے تحت جنسی زیادتی کی شکایت درج کرانے والے فوجی اہلکاروں کا فوری طور پر کسی نئی یونٹ یا مرکز میں تبادلہ کردیا جائے گا، تاکہ ان کے اور مبینہ حملہ آور کے درمیان رابطہ نہ ہوسکے اور شکایت کنندہ کو ہراساں نہ کیا جاسکے۔امریکی وزیرِ دفاع نے بتایا کہ منصوبے کے تحت جنسی زیادتی کے واقعات کی فائلیں 50 برس تک محفوظ رکھی جائیں گی تاکہ فوجی اہلکار واقعہ کے عشروں بعد بھی سابق فوجیوں کیمنتظم ادارے کے ذریعے مدد طلب کرسکیں۔نئے منصوبے میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے فوجی اہلکاروں کی مدد پر مامور عملے، تحقیقاتی افسروں اور فوجی ججوں کے لیے نئے تربیتی کورسز بھی تجویز کیے گئے ہیں۔پنیٹا نے بتایا کہ منصوبے کیتحت فوجی حکام زیادتی کا نشانہ بننے والے اہلکاروں کے شریکِ حیات اور اہلِ خانہ کو بھی مدد فراہم کریں گے جب کہ فوجی کمانڈروں کو جنسی حملوں کی روک تھام کے حوالے سے مزید تربیت دی جائے گی۔امریکی وزیرِ دفاع نے بتایا کہ گزشتہ برس لگ بھگ 3200 فوجی اہلکاروں نے جنسی حملوں کا نشانہ بنائے جانے کی شکایات درج کرائی تھیں۔تاہم، انہوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ تعداد حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی اور ان کے بقول حکام کا اندازہ ہے کہ امریکی فوج میں ہر سال جنسی حملوں کے لگ بھگ 19 ہزار واقعات پیش آتے ہیں۔