بات عراق کی ہویا افغانستان اور پاکستان کی یا اِن سے پہلے نشان عبرت بننے والے اُن ممالک کی جہاں مظالم کی ایسی داستانیں رقم کی گئی ہیں کہ رہتی دنیا تک انسانیت اِن کی دردناک داستانوں کو سُن ،پڑھ اور اُن کی تصاویرکو دیکھ کر تھراتی رہے گی اِن ممالک میں دنیا کے جس ظالم جابر اور فاسق ملک نے انسانیت سوزمظالم کی یہ داستانیں لکھی ہیں وہ موجودہ دنیا کا عالم انسانیت کے حقوق کے تحفظ کاسب سے بڑاعلمبردار بننے والا ملک امریکاہے جِسے اِسی دنیا کا ایک بڑا طبقہ امریکاکو دہشت گردِ اعظم قرار دے کر اِس کے وجود سے بھی سخت نفرت کرتاہے کیونکہ اِس طبقے کے نزدیک امریکاکے دورُخ ہیں ایک رُخ اِس کا یہ ہے کہ جس کے سہارے یہ دنیامیں انسانیت کے حقوق کا بڑا علمبردار بناپھرتاہے تو دوسرااِس کاچہرہ اُس جلاد کا ہے جو معصوم انسانوں کے خون سے اپنی پیاس بجھانافخرمحسوس کرتاہے ۔ شایدیہی وجہ ہے کہ امریکانے اپنی اِسی دوغلی حکمتِ عملی کے تحت دنیامیں اپنی داداگیری کوشدت سے قائم کرانے کے لئے 1980ء میں ایک ایسی پُراسرار فورس تشکیل دی تھی جس کا کام دنیابھر میں امریکی مخالفین کو مارناہے اور اِس کے ساتھ ہی اطلاعات یہ بھی ہیں کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے یہاں اِس خونخوار امریکی فورس سے متعلق ایک انکشاف کرتے ہوئے یہ بھی کہاہے کہ حال ہی میں اِس فورس کی تشکیل نوبھی کردی گئی ہے اور نائن الیون کے واقعہ کے بعداِس پُراسرار امریکی فورس نے امریکی سی آئی اے سے بھی کئی گناپڑہ کر ایسے کارنامے انجام دے ڈالئے ہیں کہ جن پر امریکی حکام کو اپنی اِس انتہائی خفیہ اور ظالم فورس کے قیام پر فخرہوتاہے۔ یہاں حد تو یہ ہے کہ خود امریکی حکام اپنی اِس فورس کو اپنی سی آئی اے پر بھی فوقیت دیتے ہیںاور اِس کی اَب تک کی کارکردگی کی بنیاد پر اِس کی ہر رپورٹ پر آنکھ بندکرکے اعتبارکرلیتے ہیں جبکہ بعض مرتبہ اپنی سی آئی اے کی دی جانے والی رپورٹوں پر غیرمبہم انداز سے شک وشہبات کا اظہارکرکے اِنہیں فائلوں میں بندکردیتے ہیںآگے چل کر اخبار نے لکھاہے کہ اِسی خفیہ امریکی فورس نے سی آئی اے سے بڑھ کر امریکی مخالفین کو نشانہ بناکر امریکی وقار اور معیشت کا دفاع کیاہے یہاں امریکی اخبار کے اِس انکشاف کی روشنی میں یہ نقطہ ہمارے لئے بڑی حیرانی اور پریشانی کا باعث بھی ہے کہ جس میں یہ واضح کیاگیاہے کہ”اِس امریکی پُراسرار فورس کو جو لگ بھگ 25ہزار یا اِس سے زائد اہلکاروں پر مشتمل یونٹ ہے اِسے ایک وقت میں امریکاکے دوصدوراور تین وزراء دفاع نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں انٹیلی جنس کے شیئرنگ مشن اور قاتلانہ حملوں کی صلاحیت بڑھانے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کی تھیں یوں امریکی حکام کی نظرمیں اِس پُراسرار امریکی فورس کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ یہ امریکی فورس اپنے کئے دھرے کا جواب صرف امریکی صدراور وزیردفاع کو دینے کی مجاز ہے اِس کے علاوہ کسی امریکی میں اتنا دم خم نہیں کہ کوئی اِس کے سیاہ سفید سے متعلق اِس سے جانچ پڑتال کرسکے ۔ کیونکہ اِس فورس کو براہ راست امریکی صدراور وزیردفاع سے احکامات ملتے ہیں جن کو ہر حال میں عملی جامہ پہنانا اِس فورس کے خونخوار اہلکاروں پر لازم ہوتاہے اِسی امریکی اخبار نے آگے چل کر ا پنی رپورٹ میں حیرت انگیزطور پر یہ انکشاف بھی کیاہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے مسلح ڈرونزاور پیراملٹری فورسز نے القاعدہ کے درجنوں رہنماؤںسمیت اِس تنظیم سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افرادکو اپنی جارحانہ حکمتِ عملی اور پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندیوں کے تحت قتل کیاہے مگر اِس کے ساتھ ہی اخبار نے اِس بات کا بھی انتہائی ولہانہ انداز سے انکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ اِس حوالے سے امریکی سی آئی اے کی کارکردگی ٹھیک ہوسکتی ہے مگراِس سارے عظیم مشن میں ایک اور پُراسرار امریکی ادارے نے نائن الیون کے المناک واقعے کے بعدامریکی سی آئی اے سے بڑھ کرامریکاسمیت دنیابھر میں امریکاکے دُشمنوں کو ہلاک کرنے کا اپنا عظیم فریضہ اداکرکے دنیابھر میں امریکی ساکھ اور اِس کی عظمت اور وقار کا ہر حال میں دفاع کرکے ثابت کردیاہے کہ جب تک یہ پُراسرار امریکی فورس دنیاکے چپے چپے میں چھائی رہے گی کوئی ایک بھی امریکامخالف زمین پر زندہ نہیں رہ سکے گاکیونکہ اِس فورس کا مقدس مشن ہی امریکا مخالف کو قتل کرناہے چاہئے وہ کوئی بھی ہوبس امریکا مخالف ہواتو اِس کا دنیامیں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیںہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انتہائی پُرتباک انداز سے اپناسینہ ٹھونکتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیاہے کہ جہاں امریکی سی آئی اے نے اپنے مختلف مشن پر 100کے لگ بھگ مشتبہ دہشت گردوں کو دنیابھر میں قائم اپنے جیل نماعقوبت خانوں میںرکھاتو وہیں امریکی وقار اور اہمیت کو دنیابھر میں اجاگرکرانے والی امریکی پُراسرار فورس کے چاک وچوبنداہلکاروں نے اپنی سی آئی اے سے دس گنازائد افراد کو افغانستان اور عراق میں اپنی ٹارچر سیل نما جیل میں رکھ کر اِن پر انسانیت سوزمظالم ڈھاکر اِنہیں ہلاک کرکے اپنے ملک کی حفاظت کا بیڑااٹھایاہے اخبار برملاطور پر مزیدلکھتاہے کہ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکی صدر اور وزیردفاع کی انگلیوں کے اشاروں پر کام کرنے والی اِس خفیہ اور خونخوار امریکی فورس کے افراد نے ہر قدم پر سی آئی اے سے بھی آگے نکل کراپنی وحشیانہ کارروائیوں سے یہ ثابت کردیاہے کہ یہ خفیہ اور پُراسرار امریکی فورس امریکی کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کا عزم رکھتی ہے جس کا منشور اور موٹو ہی یہ ہے کہ ”ہم تاریکی کا تیرہیں اورہم ایک ایسی جادوئی امریکی قوت ہیں جو اپنے صدراور وزیردفاع کے سوادنیا کے کونے کونے میں اِس کے امن و سکون کو غارت کرنے کے لئے موجود رہنے کے باوجود بھی کسی کو نظر نہیں آتے اور اپنی حکمرانی بھی کررہے ہوتے ہیں” اِس پُراسرار امریکی فور س کے اِس منشوراور موٹوکے بعد اَب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اَب کوئی چارہ نہیں رہ جاتاکہ دنیامیں انسانوں کے حقوق کا بڑاعلمبردار بننے والے امریکا کا یہ خُوفناک چہرہ اِس کی اِس خونخوار خُفیہ فورس کی صورت میں دکھائی دیئے جانے کے باوجود بھی ہم امریکا کو اپنا دوست مانیں اور اِس سے بغل گیر ہوکر اپنا ہر غم ہلکاکرتے پھریں جو اپنے مخالفین کو ہلاک کرنے میں ایک لمحہ بھی ضیاع نہیں کرتا اَب آپ خود یہ فیصلہ کریں کہ کیا اِس خونخوار خفیہ امریکی فورس کی موجودگی میں آپ امریکا کو امن اور انسانیت کے حقوق کا بڑاعلمبردار ماننے کے لئے تیار ہیں یااِسے دنیاکا دہشت گردِاعظم کہنے پر حق بجانب نہیں ہوں گے…؟ اُدھر دوسری طرف امریکی پِٹھومسلم ممالک کے حکمرانوں اور اُمت مسلمہ کے لئے ایک اور افسوس ناک خبر یہ ہے کہ نائن الیون کے10سال بعد بھی امریکا میں مسلمانوں کو تشددکا نشانہ بنائے جانے کے ساتھ اِن کے ساتھ ہر شعبہ ہائے زندگی میں بھی ناروااور امتیازی سلوک کا روارکھاجارہاہے مگر اِس کے باوجود بھی ہمارے مسلم حکمران خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیںاِس کا کیا مطلب ہے….؟کہیں یہ تو نہیں کہ ہمارے مسلم حکمران اپنے اقتدار سمیت، زن، زمین اور زر کی لالچ میں امریکا سے ہر قسم کے احتجاج کرنے سے بھی عاری ہوچکے ہیں اور اُس تیسری جنس کے مانند ہوکررہ گئے ہیں جس کا وجود تو ہوتاہے مگر وہ دنیامیںکسی کام کے نہیں ہوتے ہیں۔