گجرات اسلام آباد : امیر عالمی تنظیم اہلسنت اور سنی اتحاد کونسل کے سنیئر وائس چیئرمین استاذ العلماء پیر محمد افضل قادری نے کہا ہے کہ مفتی اعظم سعودی عرب کے خطبہ حج کے الفاظ ” اللہ تعالیٰ اور مخلوق کا رابطہ براہ راست ہے اس کا کوئی وسیلہ نہیں” فرقہ واریت کی انتہاء اور جمہور اہلسنت کی شدید دل آزاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قرآن مجید کے بھی صریح منافی ہے کیونکہ قرآن مجید پارہ نمبر 6سورہ مائدہ آیت نمبر 35میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :” اے ایمان والو! اللہ سے درو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن مجید، اسلام، ہدایت، نماز اور دیگر سب نعمتیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے مسلمانوں کو حاصل ہوئی ہیں اور صحابہ کرام سے لے کر آج تک مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عالم برزخ میں بھی اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے درمیان وسیلہ ہیں اور آپ ہی کے طفیل تمام اولیاء عظام اور مسلمانوں کو فیوض وبرکات حاصل ہوتے ہیں اور قرآن وسنت کے مضبوط دلائل کی روشنی میں جمہور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبر انور میں اُمت کیلئے دعائیں فرماتے ہیں اپنے غلاموں کی فریادیں سنتے ہیں اپنی امت کے حالات سے باخبر ہیں جیسا کہ صحیح ابن حبان میں سند صحیح کے ساتھ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری زندگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اور میں تم سے باتیں کرتا ہوں اور میری وفات بھی تمہارے لیے بہتر ہے تمہارے اعمال مجھ پر پیش کئے جائیں گے جو اچھا عمل دیکھوں گا اس پر اللہ کی تعریف کروں گا اور جو برا عمل دیکھوں گا اس پر اللہ سے تمہارے لیے استغفار (طلب بخش) کروں گا۔ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے کائنات کا سارا نظام ہی اسباب کے تحت رکھا ہے اور جمہور مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہ عقیدہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمة للعالمین اور وسیلۂ عظمی ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب کے مفتی اعظم کو چیلنج کیا ہے کہ وہ وسیلہ کے موضوع پر جہاں چاہیں اُن سے مناظرہ کر لیں تاکہ اُن کے گمراہ کن بیان سے مسلمانوں کی جو غلط رہنمائی ہوئی ہے اس کا ازالہ کیا جا سکے۔ پیر صاحب نے کہا کہ صحابہ کرام نے جنگوں اور مصائب میں قبر انور پر حاضرہو کر اور دور دراز کے علاقوں میں”یا محمد یار سول اللہ ”جیسے کلمات کہے ہیں جبکہ مفتی اعظم سعودی عرب نے اللہ کے سوا کسی کو پکارنے والوں کو گمراہ قرار دیا ہے اور یہ ایسی با ت ہے جو شرع وعقل کے خلاف ہے مفتی اعظم سعودی عرب خود بھی اپنی حاجات کیلئے اپنی بیوی ،بچوں شاگردوں کو ضرور پکارتے ہوں گے اور ہر انسان کی ضرورت ہے کہ وہ اللہ کے سوا انسانوں کو بھی امداد کیلئے پکارتا ہے اور یہ شریعت اسلامیہ میں جائز ہے البتہ کسی کو ”الٰہ” قرار دینا اور اسے ”الٰہ” سمجھ کر پکارنا شرک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال مفتی اعظم سعودی عرب نے خطبہ حج کے دوران کھڑے ہوکر بائیں ہاتھ سے پانی پیا تھا جوکہ اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا لہذا اس غلطی پر ان کو آگاہ کیا تھا تاہم الحمد للہ اس دفعہ انہوں نے اس غلطی کو نہیں دہرایا۔