بھارت کے وزیرِاعظم من موہن سنگھ نے سماجی کارکن انا ہزارے سے 10 روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اراکینِ پارلیمان پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لیے تمام پہلوں پر غور کریں۔جمعرات کو پارلیمان کے ایوانِ زیریں سے خطاب کرتے ہوئے من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی حکومت انا ہزارے کی جانب سے پیش کردہ منصوبے سمیت انسدادِ بدعنوانی کی قانون سازی سے متعلق تمام سفارشارت کو زیرِ غور لائے۔ انہوں نے ہزارے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ 74 سالہ سماجی کارکن کی مثالیت پسندی کی قدر کرتے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں بھارت کی حکمران جماعت کانگریس نے ملک میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے پارلیمان کے سامنے ‘لوک پال’ کے نام سے ایک سول محتسب ادارے کے قیام کا بل پیش کیا تھا۔ تاہم ہزارے اس بل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کر رہے ہیں کہ مجوزہ قانون کے دائرہ اختیار سے وزیرِاعظم اور عدلیہ کو باہر رکھا گیا ہے۔ہزارے گزشتہ 10 روز سے ہزاروں حامیوں کے ہمراہ دارالحکومت نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ پارلیمان کی جانب سے 30 اگست تک ان کا تجویز کردہ قانون منظور نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنی بھوک ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رکھیں گے۔حکومت کے سینئر وزرا نے بزرگ سماجی کارکن کے معاونین سے مذاکرات بھی کیے ہیں تاہم اب تک تنازعہ کے حل کی جانب کوئی اہم پیش رفت نہیں ہو پائی ہے۔دریں اثنا وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی حکومت اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے انا ہزارے کی صحت کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ڈاکٹرز کو نلکیوں کے ذریعے غذا جسم میں داخل کرنے دیں۔ انا ڈاکٹرز کی یہ تجویز پہلے ہی رد کرچکے ہیں۔بدھ کو رام لیلا میدان میں جمع اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہزارے نے کہا تھا کہ وہ اب تک اپنا چھ کلو وزن کم کرچکے ہیں جبکہ بھوک ہڑتال کے باعث ان کا ایک گردہ بھی متاثر ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے حامیوں کو کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں۔انا ہزارے کی اس بھوک ہڑتال سے متاثر ہوکر بھارت بھر میں بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ تاہم بدھ کو بھارت میں نچلی ترین ذات ‘دلِت’ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ایک جوابی مظاہرہ بھی کیا جس میں ان کا موقف تھا کہ انا ہزارے کی جانب سے تجویز کیا گیا انسدادِ بدعنوانی کا قانون دلتوں کو تحفظ فراہم نہیں کرے گا۔بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے گزشتہ ایک برس کے دوران اعلی حکام کی کرپشن کے کئی اہم اسکینڈلز بے نقاب کرنے کے باعث ملک میں سرکاری سطح پر پائی جانے والی بدعنوانی کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھتا جارہا ہے۔