نیویارک (جیوڈیسک) نیویارک امریکا کے صدارتی انتخاب میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ صدر بارک اوباما اور ان کے حریف مٹ رومنی کے درمیان الفاظ کی جنگ اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے بارک اوباما اور مٹ رومنی صدارت کے منصب تک پہنچنے کے لئے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے تمام حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ صدر بارک اوباما نے تو مٹ رومنی کو ناقابل اعتماد بھی قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے موضوعات میں رومنی کا موقف تبدیل ہوتا رہا ہے۔
وہ امیروں کے لئے پانچ کھرب ڈالر کی ٹیکس کٹوتیاں کرنا اور دفاعی اخراجات بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ متوسط طبقے پر ٹیکسوں یا بجٹ خسارے میں اضافے کے بغیر یہ کس طرح ممکن ہوگا۔ اوباما کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف یہ ہے کہ اپنے دعووں کو قابلِ عمل بنانے کے لئے رومنی کو حساب کتاب کا نیا علم ایجاد کرنا پڑے گا۔اوباما کے اس طنز کے جواب میں رومنی بھی پیچھے نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما کو معیشت کی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔
وہ نہیں جانتے کہ امریکیوں کو بہتر مستقبل کیسے دینا ہے اور نہ ہی اس مقصد کے لئے ان کے پاس کوئی ایجنڈہ ہے۔ صدر اوباما کو پتہ ہی نہیں ہے کہ معیشت کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ امریکیوں کو روزگار دینے کے لئے ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ لیکن میرے پاس ہے اور اسی لئے میں کامیابی حاصل کروں گا۔