اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
Posted on April 2, 2012 By Adeel Webmaster پروین شاکر
awaiting
اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
کون ہو گا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا
وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
اتنا حیراں ہو مری بے طلبی کے آگے
وا قفس میں کوئی در خود مرا صیاد کرے
سلب بینائی کے احکام ملے ہیں جو کبھی
روشنی چھونے کی خواہش کوئی شب زاد کرے
سوچ رکھنا بھی جرائم میں ہے شامل اب تو
وہی معصوم ہے ہر بات پہ جو صاد کرے
جب لہو بول پڑے اس کے گواہوں کے خلاف
قاضئی شہر کچھ اس باب میں ارشاد کرے
اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجود
میرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے
پروین شاکر