ایشیاء (جیوڈیسک)ایشیاء کے اہم ممالک دفاعی صلاحیتوں میں اضافے بارے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق چین، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور تائیوان نے گزشتہ دہائی میں اپنے دفاعی بجٹ میں دگنا اضافہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف گزشتہ برس ان ممالک کے جانب سے دفاع کی مد میں خرچ کی جانے والی رقم 224 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیائی ممالک میں یہ رجحان یورپی ممالک کے برعکس ہے جن کے دفاعی اخراجات میں حالیہ برسوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق ایشیائی ممالک کے دفاعی اخراجات 2012 تک یورپ کے کل دفاعی اخراجات سے بڑھ جائیں گے۔ ‘سی ایس آئی ایس’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے اپنے فوجی اخراجات میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے اور صرف 2000 سے 2011 کید رمیانی عرصے میں چین کا دفاعی بجٹ چار گنا اضافے کے ساتھ لگ بھگ 90 ارب ڈالرز تک جا پہنچا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے دفاعی اخراجات کے بارے میں یہ اعداد و شمار اس کی اپنی حکومت کے ہیں اور بعض آزاد تجزیہ کار چینی حکومت کی جانب سے اس مد میں کیے جانے والے اخراجات کا تخمینہ سالانہ 140 ارب ڈالرز کے لگ بھگ لگاتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2005 میں چین نے دفاعی اخراجات کے معاملے میں جاپان کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور اب وہ امریکا کے بعد سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ چین مستقبل قریب میں دفاعی اخراجات کے معاملے میں امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے جو اس وقت اپنی فوجی قوت پر سالانہ 600 ارب ڈالرز سے زائد خرچ کر رہا ہے۔ چین اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے کو ملک کی معاشی ترقی کا نتیجہ قرار دیتا آیا ہے اور اس تاثر کی نفی کرتا ہے کہ اس کی دفاعی تیاریوں کا مقصد خطے میں کوئی جارحانہ کردار ادا کرنا ہے۔ ‘سی ایس آئی ایس’ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ برٹیو کے مطابق اس بارے میں کوئی ابہام نہیں کہ ایشیائی ممالک کی جانب سے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے کا ایک بڑا سبب چین کا عروج ہے کیوں کہ کئی علاقائی ممالک چین کو اپنے لیے ایک خطرہ تصور کرتے ہیں۔