لاہور میں دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعداب کراچی میں پکڑے جانے والے امریکی شہری جیوئل کاکس کو بھی یقینا حکومت رہا کر دے گی کیونکہ اسکی رہائی کے لئے پولیس پر اوپر سے دبائو ہے۔ ریمنڈ ڈیوس لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد گرفتار ہوا تھا ۔جیوئل کاکس اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار ہوا ہے۔
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ دو روز قبل کراچی ائیرپورٹ سے گرفتار کیا جانے والا جوئیل یوگیون نامی امریکی شخص ایف بی آئی کا ایجنٹ ہے، اس کی تعیناتی امریکی ریاست میامی کے فیلڈ آفس سے کی گئی تھی۔ اسے پاکستانی پولیس کی تربیت کے لیے 3 ماہ کے لیے بھیجا گیا تھا۔ امریکی حکام نے مزید کہا ہے کہ دوران سفر جوئیل مسلح نہیں تھا بلکہ اس کے سامان سے گولیاں نکلی ہیں۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے بھی کہا ہے کہ جوئیل کی رہائی کے لئے پاکستان میں تعینات سفارتی عملہ متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے اور امید ہے کہ اس کی رہائی جلد ہی عمل میں آجائے گی۔
جوئیل یوگیون کو کراچی ائیرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب بیرون ملک روانگی کے وقت اس کے سامان سے 9 ایم ایم پستول کی 15 گولیاں برآمد ہوئی تھیں، دوران تفتیش اس نے خود کو امریکی قونصل خانہ کا ملازم ظاہر کیا تھا۔عدالت نے اسے 10 مئی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور امریکی حکام نے بتایا کہ ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ کو پاکستان میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ کراچی میں جہاز پر سوار ہوتے وقت حکام نے اس کے بیگ سے اسلحہ برآمد کرنے کے بعد اس کو اپنی حراست میں لے لیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی کے اس ایجنٹ کو کراچی میں ایئر پورٹ پولیس نے پیر کو تقریباً چار بجے سہہ پہر کے وقت گرفتار کیا، جب وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی اسلام آباد جانے والی پرواز میں سوار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ حکام نے اس کے پاس سے نائن ایم ایم پستول کا ایک میگزین اور پندرہ گولیاں برآمد کرنے کے بعد اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس ایجنٹ کو عدالت میں انسدادِ دہشت گردی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام کے تحت پیش کیا گیا۔ ان قوانین کے تحت ہتھیار یا گولہ بارود کمرشل فلائٹ میں لے جانا ممنوع ہے۔
Joel Cox Arrested
جج نے حکم دیا کہ ایف بی آئی کے ایجنٹ کو ہفتے تک حراست میں رکھا جائے تاکہ پاکستانی سیکیورٹی حکام اس معاملے کی تفتیش کرسکیں۔واشنگٹن میں امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ایجنٹ ایف بی آئی کا تقرر میامی فیلڈ آفس میں کیا گیا تھا، اور یہ پاکستان میں اپنی عارضی ڈیوٹی پر تھا۔ انہوں نے درخواست کی کہ صورتحال کی حساسیت کی وجہ سے اس ایجنٹ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے۔ اس کیس کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک امریکی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ایف بی آئی کا یہ ایجنٹ مسلح نہیں تھا اور اپنے بیگ میں موجود لوڈڈ میگزین کے بارے میں اس کو یاد نہیں رہا تھا۔مذکورہ اہلکار نے کہا کہ ایف بی آئی کا یہ ایجنٹ پاکستانی کرپشن کی تحقیقات کے حوالے سے بہت سے اداروں کی مشترکہ کوششوں میں مدد کے لیے ایک حصہ کے طور پر پاکستان میں موجود تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس ایجنٹ کے والد سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا پاکستان میں تقریباً تین مہینوں کے لیے گیا تھا، جہاں اس کا کام دفتری طرز کا تھا۔اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ایک ترجمان میگھن گریگونس نے کہا کہ امریکی حکام اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم اس معاملے کی رپورٹوں سے آگاہ ہیں اور اس معاملے پر پاکستانی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔” امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاملہ تیزی کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے واشنگٹن پوسٹ سے اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکام اس ایجنٹ کی جاب کے بارے میں مزید معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کئے گئے ایف بی آئی ایجنٹ کو پولیس حراست میں خصوصی پروٹوکول فراہم کیا جارہا ہے جب کہ صبح ہوتے ہی موصوف کو غیرملکی ریسٹورنٹ کا ناشتہ بھی پیش کیا گیا۔
ایف بی آئی ایجنٹ جوئیل یوگیون کو گزشتہ روز 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پرآرٹلری تھانے منتقل کیاگیا جہاں ملزم کولاک اپ کے بجائے کمرے میں رکھا گیا ہے۔ امریکی ایجنٹ کو پولیس کی جانب سے وی آئی پی پروٹوکول دیاجارہاہے اور صبح ہوتے ہی ملزم کے لئے غیرملکی ریسٹورنٹ سے ناشتہ منگوایا گیا اور صبح سویرے اخبارات بھی پہنچائے گئے۔دوسری طرف پولیس کوتفتیش میں بھی مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ امریکی ایجنٹ صرف انگریزی بولتا ہے اور ہرسوال کیجواب میں یہی کہتاہے کہ ان کی ایمبیسی سے رابطہ کریں جب کہ ملزم سے کچھ ایسے خفیہ آلات بھی ملے ہیں جنہیں پاکستان میں ڈی کوڈ کرنا مشکل ہے۔ امریکی شہری کے باعث آرٹلری تھانے کی سیکیورٹی کے بھی غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں اور میڈیا سمیت شہریوں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔ امریکی شہری جیوئل کاکس سے ایف آئی اے نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ ایف آئی اے کو امریکی ایجنٹ کے قبضے سے ملنے والے لیپ ٹاپ سے اہم معلومات ملی ہیں۔ جیوئل کاکس کے کمپیوٹر سے کراچی کے حوالے سے اہم معلومات ٹرانسفر کی گئی ہیں۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی ایجنٹ سے ملنے والی معلومات حساس نوعیت کی نہیں تاہم اہم ضرور ہیں۔جیوئل کاکس دفتری کام کے سلسلے میں تین ماہ کیلئے پاکستان آیا تھا۔ تفتیشی حکام کو امریکی ایجنٹ سے ایک چاقو اور آہنی مکا بھی ملا ہے۔کرائم سرکل کے مطابق جیوئل کاکس امریکی ریاست میامی کے فیلڈ افسر کے ایماء پر پاکستان آیا۔ امریکی ایجنٹ کا کہنا ہے کہ گولیاں اور میگزین بیگ میں تھیں جنہیں وہ نکال نہیں سکا۔ ایف بی آئی ایجنٹ کی گرفتاری پر پولیس کو شدید دباؤ کا سامنا تھا۔ اعلیٰ حکام نے جیوئل کاکس کی رہائی کیلئے پولیس کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
کراچی جناح ٹرمینل ائیرپورٹ سے گرفتار ایف بی آئی ایجنٹ کی شنا خت ظا ہر ہو تے ہی امریکی حکام نے اسکی رہائی کے لیے کو ششیں شر و ع کر دیں جو بعض اطلاعا ت کے مطا بق کامیا بی سے ہمکنار ہو ئیں اعلیٰ حکام کی جانب سے اسے چھوڑ نے کے احکاما ت جا ری کر دئیے گئے تا ہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی جیول کاکس یکم مئی کو امریکہ سے اسلام آباد آیا 4مئی کو کراچی پہنچا اور 5مئی کو دوبارہ اسلام آباد جاتے ہوئے اسکے قبضے سے نا ئن ایم ایم پستو ل کی 15 گولیاں برآمد ہوئیں اسے گزشتہ روز عدالت نے چار دن کے ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کیا تھا اس کے بیگ سے تین چھو ٹے چا قو ، متعدد پن کیمرے اور دیگر حساس آلات بھی نکلے پو لیس اس سے معلو ما ت حا صل کرنے کی کو شش کر تی رہی لیکن اس نے کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا تفتیش کے لیے پو لیس نے منت سما جت بھی کی لیکن وہ مسلسل یہی کہتا رہا کہ جو بھی پو چھنا ہے اس کے وکیل سے پو چھیں امریکی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ پا کستانی پو لیس کو تر بیت دینے کے مشن پر تھا تا ہم ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا کہنا تھا کہ ہم پولیس والے ہیں ہمیں تو نہیں پتہ کہ یہ کس کو ٹریننگ دینے آیا تھا اور اسکے پاس وزٹ ویز ا ہے جسکی میعاد90دنوں کی ہے اور اگر کوئی سرکاری کام سے آیا ہوتا اور سرکاری لوگوں کو ٹریننگ دینی ہوتی تو اسکے پاس ویز ا بھی سرکاری ہوتا تاہم یہ تمام چیزیں اسے مزید مشکوک بنا رہی ہیں اسکے پاس سفارتی ویز ا ہی موجود نہیں تھا تو اسے سفارتی استثنیٰ کیسے دیا جا سکتا ہے۔
American FBI
امریکی ایف بی آئی کے ایجنٹ جس کے بارے میں پولیس لا علم ہے اس نے پولیس کو کوئی تربیت نہیں دی۔وہ کس مشن پر پاکستان آیا تھا اسکی یہاں کیا سرگرمیاں تھیں، سارے حقائق سامنے آنے چاہیں اور ملک میں دیگر امریکی ایجنٹوں کا بھی قلع قمع ہونا چاہئے جو پاکستان میں رہ کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔