ایک دریا تھا اور کنارہ تھا
Posted on March 4, 2012 By Adeel Webmaster ماہ رخ زیدی
river dogs house
ایک دریا تھا اور کنارہ تھا
میرا گائوں بہت ہی پیارا تھا
چھت ٹپکتی تھی بارشوں میں کبھی
گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا
ہاتھ سر پر کسی کا ہونے سے
دل کو ڈھارس سی تھی سہارا تھا
چھوڑ کر سب وہاں چلے آئے
ہمکو دیوانگی نے مارا تھا
گھر کی ہر چیز بکھری بکھری تھی
میرا دل بھی تو پارا پارا تھا
پائوں پکڑے صحن کی مٹی نے
اور منہ دیکھتا چوبارا تھا
دل جو ساون میں مل کے دھڑکے تھے
اک تمہارا تھا اک ہمارا تھا
لے چلو پھر مجھے وہیں ماہ رخ
میں نے بچپن جہاں گزارا تھا
ماہ رخ زیدی