ممبئی : (جیو ڈیسک) کولکتہ ہائی کورٹ نے 20 اپریل کو ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم ہیٹ اسٹوری کے قابل اعتراض مناظر والے پوسٹرزکی سرعام نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے فلم کے ڈسٹری بیوٹرز کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ کسی صورت بھی فلم کے بولڈ مناظر والے پوسٹر ایسے مقامات پر آویزاں نہ کریں جہاں بچوں کا زیادہ گزر ہو۔عدالت نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ فلم کی ریلیز سے پہلے ڈسٹری بیوٹرز سے باقاعدہ تحریری حلف نامہ طلب کرے ۔
مغربی بنگال کی حکومت نے فلم کے ڈسٹری بیوٹرز کو پہلے ہی ان پوسٹروں کی سرعام نمائش سے منع کیا تھا تاہم ڈسٹری بیوٹرز نے عدالت سے رجوع کیا اورحکم امتناہی کی درخواست دائر کردی ۔ان کا موقف تھا کہ چونکہ فلم کو پہلے ہی بھارتی سنسر بورڈ نمائش کی اجازت دے چکا ہے لہذا اب حکومت اس پر پابندی کی مجاز نہیں۔ تاہم جسٹس دیپا کنکردتہ نے ڈسٹری بیوٹرزکا موقف مسترد کرتے ہوئے بولڈ مناظر والے پوسٹرز کی سرعام نمائش پر پابندی عائد کردی ہے۔
ڈسٹری بیوٹرز کے موقف کے خلاف ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ ان پوسٹرز سے بچوں کے کچے ذہنوں پر برا اثر پڑے گا لہذا ان پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کا موقف درست قرار دیتے ہوئے پوسٹرز کی سرعام یا بچوں کی گرز گاہوں پر نمائش پر پابندی لگا دی ہے ۔
واضح رہے کہ فلم کے پوسٹرز ابتدا ہی سے تنازع کا سبب رہے ہیں۔ اس کا پہلا پوسٹر اب سے کئی مہینوں پہلے ریلیز ہوا تھا ۔ چونکہ یہ پوسٹر پر اسرار ہونے کے ساتھ ساتھ قابل اعتراض بھی تھا لہذا ہر حلقے میں اس پر خوب بحث مباحثہ ہوا۔ یہاں تک کہ لوگوں کے اشتیاق کو ختم کرنے کے لئے فلم کے ڈسٹری بیوٹرز کو بالاخر یہ بتانا پڑا کہ یہ پوسٹر کس لڑکی کا ہے۔