بحرین میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے اجتماعی استعفی کی نتیجے میں خالی ہونے والی پارلیمان کی نشستوں پر انتخاب کے لیے ہفتہ کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ اس موقع پر ملک بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ہفتہ کو ہونے والے انتخابات پارلیمان کی ان 18 نشستوں پر ہورہے ہیں جو حزبِ مخالف کی مرکزی جماعت ‘الوفاق’ کے قانون سازوں نے خالی کی ہیں۔ حزبِ اختلاف کے یہ ارکان جمہوریت پسند مظاہرین کے خلاف حکومت کے پرتشدد کریک ڈان پر بطورِ احتجاج رواں برس فروری میں مستعفی ہوگئے تھے۔حزبِ اختلاف نے آج ہونے والے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔انتخابات کے موقع پر ملک کے دیگر حصوں کی طرح دارالحکومت منامہ میں بھی پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ دارالحکومت کے ‘پرل اسکوائر’ پر خصوصی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں جو جمہوریت پسند مظاہرین کے احتجاج کا اہم مرکز رہا ہے۔رواں برس کے آغاز میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی اداروں کی جھڑپوں میں لگ بھگ 40 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک ہزار سے زائد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔بحرین حکومت نے مخالفین کے خلاف کی گئی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے اسے ملکی استحکام کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ بحرین میں حزبِ اختلاف کی اکثریت ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی پر مشتمل ہے جن کا شکوہ رہا ہے کہ حکمران سنی طبقہ ان کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں کا سا برتا کرتا ہے۔شیعہ رہنما حکومت سے مزید حقوق دینے اور سیاسی نظام میں اصلاحات متعارف کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔