اسلام آباد : (جیو ڈیسک) بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ سے اپنے خلاف دعوؤں کے مقدمات نہ سننے کی درخواست کردی۔ بحریہ ٹاؤن نے یہ درخواست بھی کی ہے کہ اس کے خلاف جتنے بھی دعوے ہیں ان کا فیصلہ ڈاکٹر ارسلان کیس کی روشنی میں کیا جائے ۔
سپریم کورٹ نے ڈاکٹر ارسلان کے ساتھ چونتیس کروڑ روپے کے لین دین کے سو موٹو فیصلے میں کہا تھا ملک ریاض ڈاکٹر ارسلان یا سلمان علی خان فیئر ٹرائل کے حق دار ہیں۔ بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں جو سول تنازعات کے فیصلے کرے ۔ بحریہ ٹاؤن نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس کے خلاف تمام دعوے سول نوعیت کے ہیں جن کے تصفیے کے لئے سول کورٹس موجود ہیں جہاں شہادتیں قلمبند ہونے کے بعد مناسب ٹرائل ہو سکتا ہے ۔
بحریہ ٹاؤن نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر شہریوں اور سوسائٹی کے درمیان تنازعات کے تصفیے براہ راست سپریم کورٹ کو ہی کرنے ہیں تو ملک بھر کے تمام ٹرائل کورٹس میں زیر التوا مقدمات بھی سپریم کورٹ میں ہی سنے جائیں ۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر ارسلان کے معاملے کی درخواست چار دن میں نمٹا دی تھی جبکہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف ہیومن رائٹس کیس نمبر ٹین تھری ڈبل ٹو پی دو ہزار نو سپریم کورٹ میں گزشتہ تین سال سے زیر التوا ہے۔