ضلع بدین ایک اور بڑے سیلابی ریلے کی زد میں ہے خیمے لگانے کی جگہ نہ ہونے پر ،مزید متاثرین کو ٹھٹھہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا جبکہ گزشتہ روز کی بارش نے مزید شہروں میں سیلابی صورتھال ہ پیدا کردی ہے۔ گزشتہ روز کی بارش کے بعد ٹنڈو جان محمد، جھڈو اور نوکوٹ کا نوے فیصد علاقہ زیر آب آگیا ہے اوران علاقوں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔ چھاچھرو اور سامارو شہر بھی پانی میں ڈوبا ہے جبکہ عمر کوٹ کو بچانے کیلئے بچا بند کی تعمیرشروع کر دی گئی ہے۔ ادھر بدین میں ایل بی او ڈی کے سیم نالے کی تباہ کاریان جاری ہیں اور پانی بدستور مزید دیہات کی طرف بڑھتا جارہا ہے ۔ بدین کی یونین کونسل شادی لارج اور کھوسکی میں صورتھال سنگین ہوگئی ہے اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے رات گئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ان کا کہنا تھا کہ بدین میں خیمے لگانے کی جگہ نہیں رہی لہذا اب متاثرین کو ٹھھٹہ منتقل کریں گے ساٹ فہمیدہ جامشورو کے دیہات تھیبا اور ملحقہ علاقوں میں ہرطرف پانی ہی پانی ہے اور کچے مکانات ، بجلی کے پول مہندم اور ۔سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پمپوں کے ذریعے پانی نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہے زمینداروں نے پانی کا رخ موڑ دیا ہے جس کی وجہ سے میر پور خاص کے قریب سیم نالے کا پانی شہر کی جانب بڑھ رہا ہے یہاں جمناداس کالونی، حمید پورہ کالونی سمیت ملحقہ علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے ۔ ڈگری شہر کی طرف بھی پانی بڑھ رہا ہے ۔ سانگھڑ ، شاہ پور چاکر ، سنجھورو، ٹنڈو آدم ، کھپرو میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ ٹنڈو محمد خان کے دیہات صوبو چانڈیو ، بجر خان تالپر اور ملحقہ دیہات میں پانی داخل ہوگیا ہیا ور یہاں کچے مکانات منہدم ہوگئے ہیں ۔ ان علاقوں میں مویشیوں کے لیے چارہ ختم ہوگیا ہے اور بڑی تعداد میں جانور ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ باقی ماندہ جانوروں کو ان کے مالکان انتہائی سستے داموں فروخت کرنے لگے ہیں ۔ ڈھرکی میں میڈیکل کیمپ قائم کردیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو دوائیں فراہم کی جارہی ہیں ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک ، خیموں ، پلاسٹک شیٹس ، پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے ۔ سندھ کے سیلاب متاثرین خوراک اور خیموں کی کمی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہیں۔