جماع الدعو پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ برما کا مسئلہ قرار دادوں کے ذریعے نہیں بلکہ اراکانی مسلمانوں کی جد وجہد سے حل ہوگا۔سلامتی کونسل نے کبھی مسلمانوں کے مسائل حل نہیں کیے، مسلمان غیروں کے ایوانوں میںانصاف کی بھیک مانگنے کے بجائے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کریں۔سلامتی کونسل یہودیوں اور عیسائیوں کو تحفظ فراہم اور مسلمانوں کے حقوق کا استحصال کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجدتقوی گلشن اقبال میں خطبہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہزاروں مرد وخواتین نے ان کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پر عالم اسلام میں قیام امن اور مسلمانوں کی مددونصرت کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
حافظ محمد سعید نے کہا کہ کہ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے اندر تقوی بڑھانے کے لئے رمضان اور قرآن جیسے تحائف دیئے ہیں۔ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور اچھے انداز میں نبھانے کے لئے مسلمانوں کو تقوی اختیار کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ قرآن مجید ایک آفاقی معجزہ ہے جو اپنی تعلیمات سے ہر طرح کی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسلام کے نور کو دنیا میں وہی لوگ پھیلا سکیں گے جن کے دل اللہ کی بغاوتوں سے پاک اور ایمان کے نور سے مزین ہوگے۔ آج اسلام کو ایسے مسلمانوں کی ضرورت ہے جوقرآن پر سختی سے عمل پیرا ہوں اور اللہ کی زمین کو باطل نظاموں سے پاک کر سکیں۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ اللہ تعالی کو یہ بات گوارہ نہیں کہ مسلمانوں کفریہ نظاموں کی اطاعت کرتے ہوئے کفار کی غلامی کریں۔
دنیا میں جھوٹے نظاموں کو چلانے والے محمدی نظام سے خوف زدہ ہوکر اس کے خلاف صف آراہوچکے ہیں۔اس وقت اسلام اور کفر میںایک جنگ چھڑی ہوئی ہے اسی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرکے انہیں دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ طاغوتی ورلڈ آرڈر کے پیروکار محمدی ورلڈ آرڈر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بوکھلا چکے ہیں۔ اس بوکھلاہٹ کے نتیجے میں یہودی، عیسائی اور ہندوں کے بعد اب بدھ مت بھی مسلمانوں کو مٹانے کے در پے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برما میں بدھ مت کے پیروکار اپنی مذہبی تعلیمات کے برخلاف مسلمانوں کے خون کے پیاسے بنے ہوئے ہیں۔ امیر جماع الدعو کا کہنا تھا کہ برماسمیت پوری دنیا میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور ان مظالم کے ساتھ ساتھ (نعوذ باللہ)قرآن مجید اور نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین بھی مسلسل جارہی ہے۔ آج کفر اسلام و قرآن دشمنی پر اکھٹا ہوچکا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ مسلمانوں کو عدل وا نصاف اور امن سلامتی کونسل یا کسی عالمی عدالت سے نہیں بلکہ قربانیوں و شہادتوں کا راستہ اپنانے سے ملے گا۔ سلامتی کونسل نے کبھی مسلمانوں کے مسائل حل نہیں کیے۔ فلسطین ، کشمیر اور سربیا کا مسئلہ آج تک اقوام متحدہ میں صرف قرار دادوں کی حد تک ہی رہا ہے۔ جبکہ مشرقی تیمور ، سوڈان اور اسرائیل جیسی ناجائز ریاستیں بنانے میں سب زیادہ کردار اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کا ہے۔ سلامتی کونسل یہودیوں اور عیسائیوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے جبکہ مسلمانوں کے حقوق کا استحصال کیا جارہا ہے۔ اس وقت اسلام دشمنی عالم کفر کا رویہ بن چکی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ کفار کی عدالتوں میں اب مسلمانوں کے لئے انصاف نہیں ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ غیروں کے ایوانوں میں جا کر اپنے حق اور انصاف کی بھیک مانگنا چھوڑ دیں، یہ بات رب کو ہرگز پسند نہیں کہ اس کے ماننے والے کسی اور کے سامنے جھکیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے تمام مسائل اللہ کے سامنے رکھیں اور قرآن و حدیث کے بتائے ہوئے طریقوں پر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق جد و جہد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم مسلمان اللہ کے دین کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں تو پھر قرآن مجید کو ایک رسمی کتاب بنانے کے بجائے اس پر مکمل کرنا ہوگاا ور مغربی نظاموں کے اثر سے نکل کر انہیںترک کرنا ہوگا۔ مسلمانوں کی اجتماعی غلطیاں اور گناہ عذاب اور اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب بنتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان مبارک میں اپنے اعمال کی اصلاح کریں اور اپنے گھروں کے ماحول کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں۔