اسلام آباد : (جیو ڈیسک) بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سیکریٹری داخلہ پر بر ہم ہو گئے ۔ قانون شکنوں کے خلاف مثر کارروائی کا حکم دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے بڑے واقعات ہوئے تاہم ملزمان گرفتار نہیں ہوئے۔ حکومت حالات بہتر بنانے میں ناکام ہوگئی ہے ۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان میں ہر تیسرے آدمی کو ایف سی اٹھا کر لے جارہی ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ علما کے قتل میں ملوث 3افرادکا گینگ پکڑا ہے انہوں نے بتایا کہ مزید4لاپتاافراد منظرعام پر آگئے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نیریمارکس دیئے کہ 135لا پتہ افراد کی لسٹ لے جائیں اور انکے گھر والوں کو معاوضہ دیں، صرف4 افراد بازیاب ہوئے،اسکا مطلب آپ سنجیدہ نہیں۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ بلوچستان سے استفسار کیا کہ آپ لکھ کر دیں کہ آپ صورتحال کو کنٹرول نہیں کرسکتے اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ سو فیصد تو کوئی بھی لکھ کر نہیں دے سکتا۔
چیف جسٹس نے ہزار گنجی میں زائرین کی بس پر بم حملے کی تفصیلات طلب کرلیں ی ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے چیف جسٹس کو ہزارگنجی واقعے کی تفصیلات بتائیں ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امن و امان کا ستیاناس محکمہ کسٹم نے کیا ہے، یہ لوگ باقاعدہ پیسے لیکرگاڑیاں چھوڑتے ہیں۔