بلوچستان (جیوڈیسک) حکومت بلوچستان نے ہڑتال کرنے والے اسی ڈاکٹروں کو معطل کر کے ان کی تنخواہیں روک دیں۔ سیکریٹری صحت بلوچستان عصمت اللہ کاکڑ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ این او سی کے بغیر پرائیوٹ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ان ڈاکٹروں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی جو سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی سے غیر حاضر ہیں جبکہ پرائیوٹ ہسپتال میں باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہارٹ اینڈ جنرل ہسپتال کو بھی سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیشتر ہڑتالی ڈاکٹروں کے غیر ملکی دوروں کے حوالے سے بھی تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی آر میں نامزد تمام ڈاکٹروں کے بیرونی دوروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔جبکہ ہڑتال میں شریک پروفیسرز اور کنسلٹنٹ کی ڈگریوں کی بھی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معطل کئے جانے والے ڈاکٹروں کی جگہ پر نئے ڈاکٹروں کی بھرتی محرم کے بعد شروع کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان سولہ اکتوبر کو ڈاکٹر سعید خان کے اغوا کے بعد سے احتجاج پر ہے ۔ گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران ریڈزون عبور کرنے ، پولیس پر تشدد اور کار سرکار میں مداخلت پر ستر سے زائد ڈاکٹروں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جنہیں بعد ازاں عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ دوسری جانب ڈاکٹروں نے نویں اور دسویں محرم الحرام کے دوران بھی ایمر جنسی سروس بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔