اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت سے شہریوں کے جان و مال، امن عامہ اور مقامی اداروں کے ترقی سے متعلق تین سالہ رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی، بختیار ڈومکی کیس کی سماعت کی۔
چیف سیکرٹری بلوچستان اور آئی جی بلوچستان نے عدالت میں رپورٹس پیش کیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات بدستور خراب ہیں۔ لوگ وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی خالی ہو رہے ہیں جبکہ آئی جی بلوچستان کاکہناتھاکہ حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس کاچیف سیکرٹری بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہناتھا کہ بلوچستان میں لوکل باڈیز کے نظام کو فروغ دیا جائے۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاس ہو گیا ہے، درست ووٹر فہرستوں کی تیاری کے بعد بلدیاتی انتخابات کر وا دیئے جائیں گے۔
دوران سماعت سندھ پولیس حکام کی جانب سے بختیار ڈومکی اہلخانہ قتل سے متعلق رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ بعد میں سماعت تین اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔