حکومت نے بلوچستان میں گورنر راج نافذ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا، قانونی پیچیدگیاں دور کر لی گئیں۔
کراچی: وزیر اعظم آج صدر مملکت آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایت پر کوئٹہ میں سانحہ عملدار کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے پہنچے تھے۔ انہوں نے اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کے بعد بلوچستان میں گورنر راج نافذ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں درپیش قانونی پیچیدگیوں کو بھی دور کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم بلوچستان میں گورنر راج نافذ کرنے کے حتمی فیصلے پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔ واضع رہے کہ وزیراعظم کے زیر صدارت آج گورنر ہاس میں ایک اعلی سطح اجلاس ہوا جس میں شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیر اعظم راجہ پرویز شرف کے ہمراہ ان کے سیاسی مشیر اور پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین سمیت دیگر مشیر بھی ساتھ تھے۔ گورنر بلوچستان نے وزیر اعظم کو احتجاجی دھرنے کے متعلق بتایا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ دھرنا تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ سمیت پولیس اورایف سی کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں بلوچستان حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے کہا کہ صدر اور گورنر آئین کے مطابق گورنر راج لگانے کا اختیار نہیں رکھتے۔ صدر مملکت صرف ابتدائی دس روز کے لئے ایمرجنسی نافذ کر سکتے ہیں۔