تیئس مارچ یوم پاکستان کے نام سے ہمیشہ منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ بھی ہمارے حکمران قوم سے خطاب میں اپنی مخلصانہ کاوشوں کا ذکرکریں گے، آنے والے دنوں میں خوشحالی اورملک میں ترقی کی خوش خبریاں دیں گے۔ کچھ وعدے کریں گے اور کچھ لوگ اگلے دن پریشانیوں میں سب کچھ بھول جائیں گے۔ حکمران یہ دعوے عموما ًدو بار ضرور کرتے ہیں ایک ٢٣ مارچ کو اور ایک ١٤اگست کو۔ سیاسی قائدین انتخابات کے دنوں میں عوام کیلئے آسمان سے تارے اُتار لینے کے دعوے کرتے ہیں مگر کبھی پورا نہیں کرتے۔ وطن عزیز میں حقیقی جمہوریت موجود نہ ہونے کی وجہ سے فوجی و سیاسی حکومتیں دونوں ناکام رہیں۔
پاکستان کی چونسٹھ سالہ تاریخ شاہد ہے، سیاستدانوں کے دعوے اور وعدے کبھی پورے نہیں ہوئے، منصوبے کسی انجام تک نہیں پہنچے اورادارے تباہ ہوئے۔ سب سے بڑا ثبوت گذشتہ کئی دہائیوں سے التوا شدہ منصوبے مثلاََکالا باغ ڈیم، تھرکول اور ریکوڈک بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے، سٹیل مل، گوادر پورٹ، پی آئی اے، واپڈا کی بحالی نو کے منصوبے، ریلوے، قدرتی گیس پیدا کرنے کے بے شمارمنصوبے، بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم کے معاملات اور ایسے کئی دیگر منصوبوں اور اداروں کی تشکیل نو میں اب تک مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔ ان نا مکمل منصوبوں پر قوم کے کھربوں روپے خرچ کئے گئے لیکن نتیجہ صفر، جس پر عوام خون کے آنسو بہا رہی ہے۔
انہی نامکمل منصوبوں کے نام پر ظالم حکمرانوں و بد دیانت حکام کی تجوریاں روز بروز دولت سے بھری جا رہی ہیں۔ لیکن بیچاری عوام سیاسی مقاصد کے پیش نظران عظیم قومی منصوبوں کی ناکامی کی وجہ سے روز بروز تباہی کے گڑھے میں گر رہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ فوجی اور سیاسی دونوں ادوار میں نہ مہنگائی کا مسئلہ حل ہوا نہ بیروزگاری کا ،نہ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا، نہ غربت اور مال و جان کے تحفظ کا، نہ علاج اور صحت کی سہولتوں کا، نہ لوگوں کی تعلیم کااور نہ انصاف و عدل کی فراہمی کا۔ اسی طرح نہ ہی بد امنی ختم ہوئی نہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، نہ انتہا پسندی ختم ہوئی ،نہ سیاسی انتشار ختم ہوا، نہ کوئی ادارے مضبوط ہوئے، نہ بد عنوانی اور کرپشن کا خاتمہ ہوا، نہ قومی غیرت، سالمیت اور خود مختاری کا تحفظ ہوا۔
بد قسمتی سے موجودہ کرپٹ نظام انتخاب میں جعلی ووٹوں کے ذریعے بر سر اقتدار حکمرانوں کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت سے حالات انتہائی نازک رُخ اختیار کر گئے ہیں۔ بیرونی سازشی قوتیں، علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی،پاکستان کی ایٹمی قوت کے خاتمے اور سرحدوں کی حفاظت کرنے والی فوج کو ہدف نشانہ بنائے ہوئے ہیں ملک میں نظام انتخاب کے نتیجہ میں نفرتیں، بغض، حسد، انتقام کی آگ اور نسلی، علاقائی وصوبائی تعصبات جنم لے رہے ہیں۔ جس پہ قوم کو غوروفکر، تدبراور تدبیر سے کام لینا ہو گا۔ قیام پاکستان کے وقت جیسے جذبوں سے سرشار ہو کر موجودہ سامراجی کرپٹ نظام انتخاب کو بدلنے کیلئے بیداری فکرو شعور اور ایک عظیم تبدیلی کیلئے عملی جدوجہد کرنا ہو گی۔
وطن عزیز کو مضبوط و مستحکم کرنے، اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے آج سے جدوجہد کرنا ہو گی ملک کی باگ ڈوراہل اور دیانتدار ہاتھوں میں دینا ہو گی ہم سب اہل پاکستان کو اس مملکت خداداد کی تقدیر بدلنے کیلئے بیدار ہونا پڑے گا۔ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی۔ بقول اقبال،
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ