پاکستان میں حقوق انسانی کی تحریک ان کے انتقال سے ایک سرگرم کارکن سے محروم ہو گئی ہے۔پاکستان کے سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق، سابق سینیٹر اور انسانی حقوق کمیشن کے سابق شریک چیئرمین بیرسٹر اقبال حیدر کراچی میں انتقال کرگئے۔
ان کی عمر سڑسٹھ سال تھی۔ انھوں نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔سابق سینیٹر اقبال حیدر پھیپھڑوں کے عارضیمیں مبتلا تھے، ان کا انتقال اتوار کی صبح کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں ہوا۔ ان کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ادا کی جائے گی۔
انھیں جمہوری اقدار اور روایات پر یقین رکھنے والے ایک سرگرم وکیل کے طور پر جانا جاتا تھا۔وہ چودہ جنوری 1945 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدین قیام پاکستان کے بعد کراچی میں آباد ہوئے اور اقبال حیدر نے ابتدائی تعلیم کراچی ہی میں حاصل کی۔
معاشیات اور کامرس میں بی اے کرنے بعد انھوں نے 1966 میں پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے قانون میں ڈگری حاصل کی اور بعد میں امریکی اور برطانوی تعلیمی اداروں سیقانون کی اعلی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔اقبال حیدرنے سیاست کا آغاز پیپلزپارٹی سے کیا تاہم 1977 سے 1982 تک قومی محاذ آزادی سے بھی منسلک رہے۔ 1983 میں جنرل ضیاالحق کے دورمیں چلنے والی تحریک بحالی جمہوریت میں پیش پیش رہے۔ اسی دوران انہیں زیرحراست بھی رکھاگیا۔
انیس سو اٹھاسی میں انہوں نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1989 میں وزیراعلی سندھ کے مشیرمقرر ہوئے۔ وہ پہلی بار 1991 میں اور دوسری بار 1997 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔نومبر 1993 میں انھیں پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیرِ قانون مقرر کیا۔ 1994 وہ پاکستان کے پہلے وزیر برائے انسانی حقوق اور اٹارنی جنرل مقرر ہوئے اور 1997 تک فرائض انجام دیتے رہے۔مارچ 2005 میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو گئے اور اپنا بیشتر وقت انسانی حقوق کی بحالی کے لیے صرف کرنے لگے۔