بیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی۔ صدر کے دستخط کے بعد باقاعدہ آئین کا حصہ بن جائیگی۔ وزیراعظم گیلانی کہتے ہیں تیہترکے آئین کے ذریعے صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا گیا ہے۔
سینیٹ میں 20ویں آئینی ترمیم کا بل پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نیر بخاری نے پیش کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کیسینیٹر پروفیسرخورشید احمد کا کہنا تھا کہ 20 ویں ترمیم عجلت میں منظور نہ کی جائے۔ انہیں ترمیم کی شق نمبر سات سمیت بعض شقوں پر اعتراض ہے، تاہم سینیٹر میاں رضا ربانی کی یقین دھانی کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے ساتویں شق پر اعتراضات وآپس لے لیے گئے اور سینیٹ میں بیسویں آئینی ترمیم کی 7شقیں منظور کر لی گئیں ۔ جماعت اسلامی کی جانب سے شق نمر 9 میں ترامیم کی تجویز کو ایوان نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
سینیٹ میں سو میں سے چوہتر اراکین نے ترمیم کے حق مییں ووٹ دیا اس موقع پر خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بیسویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مستحکم ہو گی اور اب کوئی آمر ٹیلی ویژن پر آ کر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ اسمبلیاں توڑ دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ بیسویں آئینی ترمیم کا سہرا صدر کے سر ہیجنہوں نے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیئے۔