تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں
Posted on May 21, 2012 By Adeel Webmaster ساغر صدیقی
Ya Rab teri dunya mein
تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں
فریب زندگی کی آگ میں انسان جلتے ہیں
دلوں میں عظمت توحید کے دیپک فسردہ ہیں
جبینوں پر ریا و کبر کی فرمان جلتے ہیں
ہوس کی باریابی ہے خودمندوں کی محفل میں
رو پہلی نکلیوں کے اوٹ میں ایمان جلتے ہیں
حوادث رقص فرما ہیں قیامت مسکراتی ہے
سنا ہے ناخدا کے نام سے طوفان جلتے ہیں
شگوفے جھولتے ہیں اس چمن میِ بھوک کے جھولے
بہاروں میں نشیمن تو بہر عنوان جلتے ہیں
کہیں پازیب کی چھن چھن میں مجبوری تڑپتی ہے
ریا دل توڑ دیتی ہے سنہرے دان جلتے ہیں
مٹائو جشن مے نوشی بکھیرو زلفِ مے خانہ
عبادت سے تو ساغر دہر کے شیطان جلتے ہیں
ساغر صدیقی