توہین عدالت کیس میں دستاویز ی شواہد تیار کر لیے گئے اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق کہتیہیں ثبوت آج عدالت میں جمع کروا دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی کارروائی میں جمع کرائے جانے والے دستاویزی شواہد کی نقول کے مطابق شہادتوں میں این آر او کا فیصلہ مرکزی دستاویز ہوگی۔ دیگرشواہد میں سوئس بینک میں موجود رقم کے حوالے سے نیب کا ریکارڈ شامل ہے۔
ایک شہادت میں سو موٹو کیس 4/2010 کا فیصلہ شامل ہے۔اس شہادت میں سیکریٹری داخلہ قمرالزماں چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ ایک اہم شہادت سابق اٹارنی جنرل انور منصور کا نوٹ ہے۔ جس میں وزارت قانون سے ریکارڈ کے حصول میں اس وقت کے وفاقی وزیر قانون بابر اعوان کو رکاوٹ قرار دیا گیاتھا۔
انور منصور نے ریکارڈ کیحصول میں بے بسی ظاہر کی تھی۔ دستاویزی شواہد میں این آر او نظرثانی درخواست کا فیصلہ اوراین آراو عملدرآمد کیس کے بیس سے زائد عدالتی احکامات بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ شواہد میں گواہان کی فہرست شامل نہیں۔ جبکہ عدالت کی جانب سے دیے گئے چھ آپشنز کو دستاویزات کا حصہ بنایاگیاہے۔ دوسری جانب اٹارنی جنرل مولوی انوارلحق کہتے ہیں کہ کیس کی نوعیت سول ہونے کے باعث گواہان پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ دستاویزی شواہد پیش کریں گے۔
ذرائع سے گفتگو میں انھوں نے بتایاکہ عدالت نے انھیں پراسیکیوٹر کا کردار ادا کرنے کیلئے نہیں، بلکہ عدالت کی معاونت کرنے کیلئے کہا تھا۔ تحریری حکم میں عدالت نے پراسیکیوٹر کا کردار ادا کرنے کا پابند کر دیا ہے ۔ وہ کیس کی سماعت کے آغاز میں معاملے کی وضاحت کریں گے، اور بتائیں گے کہ عدالت کے زبانی حکم اور طریقہ کار کے مطابق بھی وہ پراسیکیوٹر کا کردار ادا کرنے کے پابند نہیں ہیں۔