مریکہ کی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نیحالیہ تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنے والے تھائی لینڈ کے لیے ایک کروڑ ڈالر امداد اورامدادی سرگرمیوں میں اعانت کے لیے ایک امریکی بحری جہاز علاقے میں بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔ہیلری کلنٹن نے یہ اعلان بدھ کو تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں تھائی وزیرِ اعظم ینگ لک شیناوترا کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔حالیہ سیلاب کا آغاز جولائی میں ہوا تھا جس سے تھائی لینڈ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں بسنے والے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ملاقات کے بعد کلنٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی بحری جہاز ‘یو ایس ایس لیسن’ تھائی لینڈ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوچکا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جہاز پر موجود ہیلی کاپٹرز اور عملے کے ارکان امدادی کاموں اور سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی میں مقامی حکام کی مدد کریں گے۔امریکی وزیرِ خارجہ ایک ایسے وقت میں تھائی لینڈ پہنچی ہیں جب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی سیلاب سے متاثرہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو دیکھ کر انہیں بہت دکھ پہنچا ہے اور اقوامِ متحدہ تھائی حکومت کو امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں میں مدد فراہم کرنے پر تیار ہے۔تھائی لینڈ آمد سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ نے بدھ کی صبح فلپائن کا دورہ کیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان 60 برسوں سے موجود مشترکہ دفاعی معاہدے کی تجدید کرنا تھا۔امریکی وزیر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب چین اور فلپائن کے درمیان ‘بحیرہ جنوبی چین’ میں حدبندیوں کے متعلق پائے جانے والے تنازعہ کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات سخت کشیدہ ہیں۔فلپائنی دارالحکومت منیلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال اس اہم بحری گزرگاہ کی ملکیت پر موجود تنازعات میں کسی فریق کی حمایت نہیں کرتا۔اس کے برعکس انہوں نے زور دیا کہ خطے کی ملکیت پر موجود تنازعات کو بین الاقوامی قانون کی روشنی میں سلجھایا جانا چاہیے۔ہیلری کلنٹن اپنے دورے کے اگلے مرحلے میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی جائیں گی جہاں ہونے والے علاقائی ممالک کی تنظیم ‘آسیان’ کے سربراہی اجلاس میں بھی ‘بحیرہ جنوبی چین’ کے ملکیتی تنازعات زیرِ بحث آنے کا امکان ہے۔