ہم ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جب دوسروں کی پگڑیاں اچھالنا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ بلا تحقیق کسی کی عزت پر حملہ اور کردار کشی کرنا فیشن بن چکا ہے۔ سیاست جیسے گندے اور بے رحم کھیل جس میں ہر ناجائز کام جائز سمجھا جاتا ہے۔گزشتہ چند دنوں سے دو سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا کھیل شروع ہو چکا ہے اس کھیل کو شروع کرنے کا سہرا ایک وفادار کے سر ہے جسے اب تک شاید وفاداری کا انعام بھی مل چکا ہو ۔ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے والے نے وفاداری نبھاتے نبھاتے یہ تک نہ سوچا کہ جو عمل وہ کرنے جا رہا ہے شاید اس عمل سے اتنا نقصان اسکے سیاسی حریف کا نہ ہو جتنا ان ہزاروں بے آسرا اور غریب لوگوں کا ہو جو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں ایسے میں شوکت خانم جیسا ادارہ ان کی آخری امید ہوتی ہے۔
کسی کی شخصیت سے اختلاف تو کیا جا سکتا ہے مگراپنا ووٹ بنانے اور بچانے کے چکر میں ایسے شفاف اداروں کے خلاف الزام تراشیاں نہیں کرنی چاہییے۔گزارش یہ ہے کہ شوکت خانم ہسپتال جیسے سیاسی اداروں کو خداراہ!! اپنی گندی سیاست سے دور رکھیں ۔اگر آپ کے ایک دوسروں پر الزامات لگانے سے ایک بھی فلاحی ادارہ بند ہوا جس سے سینکڑوں غریب لوگوں کی مدد ہوتی ہے تو یہ مت بھولئے گا!غریب کی بد دعا میں بہت اثر ہوتا ہے اس دن سے ڈریں جب لاکھوں غریبوں کی بد دعائیں مل کر آ پ کی زندگی کو عذاب بنادیں گی۔آپ کو عمران خان اور اس کی پارٹی سے لاکھ اختلاف رکھنا چاہئے لیکن اس کے فلاحی منصوبوں کو ہرگز بحث کا موضوع نہیں بنانا چاہئے۔ہمیں جماعت اسلامی کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کا حق تو حاصل ہے مگر ہمیں اپنی سیاست کوالخدمت فائونڈیشن اور اسی طرح کے دیگر فلاحی ادارے جو جماعت اسلامی کے تحت چل رہے ہیں ان کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔
Mian brothers
ہمیں میاں برادران کی سیاست سے اختلاف بھی ہونا چاہئے ان کے سیاسی اقدامات پر بھی اعتراض کرنا چاہئے لیکن ہمیں شریف میڈیکل سٹی،اتفاق ہسپتال کی سرگرمیوں کو کبھی نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔وطن عزیز کی سیاست کا شروع سے ہی یہ المیہ رہا ہے سیاسی لیڈر کے وژن،پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کی بجائے اس لیڈر کی ماں بیٹی ،بہن،بھائی کے سکینڈل تراشنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ہم کتنی آسانی سے سے کسی کی بیوی بیٹی پر الزام تراش دیتے ہیں یہ سوچے بغیر !!! کہ کوئی جھوٹا الزام کسی کی ساری زندگی کا روگ بن جاتا ہے۔ ہماری سیاست ان آخری حدوں کو چھو رہی ہے جب ہم مقدس ترین کتاب (قرآن پاک) اٹھا کر جھوٹ بول دینے سے گریز نہیں کرتے۔اس وقت جب ملک اندرونی طور پر بد ترین بحرانات کا شکار ہے اندرونی خانہ جنگی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ایسے میں عوام کا ہمدرد بننے والے اور ٹی وی پہ آکر عوام کو بے وقوف بنانے والے یہ سیاستدان نیا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔سیاست میں جو رجحانات چل نکلے ہیں سیاست دانوں کو ان رجحانات کی نفی کرنی چاہئے۔
الزامات کی سیاست سے نکل کر عوام کا سوچنا چاہئے۔لیکن وہ سیاست ہی کیا جس میں پگڑیاں نہ اچھالی جائیں !!!عزتوں کی نیلامی نہ ہو!!!کسی نے سچ ہی کہا ہے اسکے سینے میںدل نہیں ہوتا۔تحریر : فرخ شھباز