جو رستہ چن لیا اس کو بدلنا کیوں نہیں آیا
Posted on April 24, 2012 By Adeel Webmaster اقبال نوید
boat alone yellow fog
جو رستہ چن لیا اس کو بدلنا کیوں نہیں آیا
مجھے اوروں کے نقش پا پہ چلنا کیوں نہیں آیا
مرےجذبوںکی حدت اسکےدل تک ہی نہیںپہنچی
مری کرنوں کو بادل سے نکلنا کیوں نہیں آیا
ذرا سا لڑکھڑا کر گر پڑا میں ایک ٹھوکر سے
قدم اکھڑے تو پھر مجھ کو سنبھلنا کیوں نہیں آیا
یہ دل لگتا ہے بازی ہار جانے میں ملوث تھا
اسے کھو کر کف افسوس ملنا کیوں نہیں آیا
نہیں معلوم کیسے عمر گزری مختلف سب سے
مجھے اس آگ میں رہ کر بھی جلنا کیوں نہیں آیا
اقبال نوید