بریگیڈئیر علی کو پچھلے سال مئی میں حراست میں لیا گیا تھا
کالعدم تنظیم حزب التحریر کے ساتھ روابط کے الزام میں جیل کاٹنے والے پاکستانی فوج کے افسر بریگیڈئیر ریٹائرڈ علی خان نے جیل میں اپنے رتبے کے لحاظ سے مقام نہ دیے جانے پر فوج کے سربراہ جنرل کیانی سے شکایت کی ہے۔
پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کے نام ایک خط میں پانچ برس قید بامشقت کی سزا پانے والے بریگیڈئیر علی نے کہا ہے کہ اپنی تعلیم، عہدے اور سماجی مرتبے کے لحاظ سے وہ جیل میںاے کلاس کے حقدار ہیں جبکہ انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سی کلاس دی گئی ہے جو قواعد کے منافی ہے۔
بریگیڈئیر علی کو پچھلے سال مئی میں فوجی صدر دفاتر (جی ایچ کیو) سے حراست میں لیا گیا تھا اور کالعدم تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں فوجی عدالت نے انہیں پانچ سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
اپنے وکیل انعام الرحیم کے ذریعے بھیجے گئے اس خط میں بریگیڈئیر ریٹائرڈ علی خان نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن اس مقصد کے لیے انہیں مقدمے کی کارروائی یا ٹرائل پروسیڈنگز دی جائیں۔
فوجی قواعد کے مطابق اگر فوجی سربراہ مناسب نہ سمجھیں تو مقدمے کی کارروائی ملزم کو جاری کرنا ضروری نہیں ہے۔
فوجی قواعد
فوجی قواعد کے مطابق سزا کے خلاف اپیل چالیس روز میں دائر کرنا ضروری ہے بصورت دیگر سزا یافتہ شخص اس سہولت سے محروم ہو جاتا ہے۔
بریگیڈئیر علی نے استدعا کی ہے کہ مقدمے کی کارروائی حاصل کرنا ان کا حق ہے کیونکہ اس دستاویز کے بغیر سزا کے خلاف مضبوط مقدمہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مقدمے کا کارروائی ملنے تک اپیل کا حق منجمد کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
فوجی قواعد کے مطابق سزا کے خلاف اپیل چالیس روز میں دائر کرنا ضروری ہے بصورت دیگر سزا یافتہ شخص اس سہولت سے محروم ہو جاتا ہے۔
فوجی طریقہ کار کے مطابق کورٹ مارشل کی سزا کے خلاف اپیل آرمی کورٹ آف اپیل میں دائر کی جاتی ہے۔
بعض صورتوں میں آرمی کورٹ آف اپیل کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں بھی اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔