پہلا دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8 ذوالحجہ متمتع یعنی جس نے عمرہ ادا کرنے کیبعد احرام کھول دیا تھا۔ آٹھویں ذوالحجہ کو غسل کرے اگر غسل نہ کر سکے تو وضو کر کے پہلے کیطرح احرام باندھے یعنی ایک چادر بدن پر ڈال لے اور دوسری لنگی کے طور پر باندھ لے اور مسجد حرام میں کسی جگہ دو رکعت نماز احرام کی نیت سے پڑھے۔
Hajj in Mecca
اور سلام پھیرنے کیبعد سر سے چادر ہٹا کر یوں نیت کرے۔ ” اللھمہ انی ارید الحج فیسرہ لی و تقبلہ منی ہ” ترجمہ: اے اللہ میں حج کی نیت کرتا ہوں تو اسے میرے لیے آسان کر دے اور اسے میری طرف سے قبول فرما۔
اس کے بعد تین بار اونچی آواز سے لبیک کہہ کر دعا مانگے۔ اب حج کا احرام بندھ گیا اور وہ ساری پابندیاں جو عمرہ کے احرام کے وقت تھیں لوٹ آئیں۔
احرام کیبعد کعبہ شریف کا ایک نفل طواف رمل و اضطباع کیساتھ کرے اور آج ہی طواف زیارت کی سعی بھی کر لے اگرچہ افضل یہ ہے کہ جب منیٰ سے طواف زیارت کے لیے آئے تب اسکی سعی کرے لیکن حاجیوں کی سہولت کیلئے پہلے بھی جائز ہے اور قارن و مفرد جو حالت احرام میں ہیں اور طواف قدوم میں طواف زیارت کی سعی سے فارغ ہو چکے ہیں انہیں سرے سے احرام باندھنے یا دوبارہ طواف زیارت کی سعی کرنے کی ضرورت نہیں۔
عورتوں کے حج کا احرام: عورتیں اگر حالت ناپاکی میں نہ ہوں تو پہلے کی طرح احرام باندھ کر حج کی نیت کریں۔ اور جو عورتیں کہ ناپاکی کی حالت میں ہوں، غسل یا صرف وضو کریں اور اپنی قیام گاہ پر ہی حج کی نیت سے احرام باندھ لیں اور طواف زیارت کی سعی حج کیبعد طواف زیارت کیساتھ ہی ادا کریں اور ظہر سے پہلے منیٰ میں پہنچ جانا چاہیے کہ حضور سید دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے عرفات جانے سے پہلے منیٰ میں پانچ نمازیں ادا فرمائی ہیں۔
منیٰ کیطرف روانگی: منیٰ کیطرف جانے کیلئے موٹر اور وہاں ٹھہرنے کے لیے خیمے کے کرائے معلمین ذی الحجہ کے شروع ہی میں حاجیوں سے وصول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ مکہ شریف سے منیٰ تقریباً 5 کلومیٹر ہے اور منیٰ سے عرفات تقریباً 9 کلومیٹر ہے اور ان دونوں کے درمیان 5 کلومیٹر پر مزدلفہ ہے۔
موٹر سے جانے میں پانچ دن کھانے پکانے کے سامان اور بستر وغیرہ لے جانے میں ضرور سہولت رہتی ہے لیکن موٹر عموماً وقت پر نہیں پہنچتے بلکہ اس سے آنے جانے میں بسا اوقات لوگوں کی نمازیں بھی قضا ہو جاتی ہیں۔
اسلیے اگر طاقت ہو تو بہتر ہے کہ پیدل جائیں کہ وقت پر پہنچ جائیں گے اور مکہ شریف میں لوٹ کر آنے تک ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں لکھی جائیں گی۔ یہ نیکیاں تخمیناً 78 کھرب اور چالیس ارب ہوتی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو پیارے مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں اس امت کو ملا ہے۔
منیٰ جاتے ہوئے راستہ بھر لبیک، درود شریف اور دعا کی کثرت کریں۔ دنیا کی باتوں میں نہ لگیں اور جب منیٰ نظر آئے تو یہ دعا پڑھیں۔
”اللھمہ ھذہ منی فامنن علی بما مننت بہ علی اولیائک ہ” ترجمہ: اے اللہ یہ منیٰ ہے پس تو مجھ پر وہ احسان فرما جو تو نے اپنے دوستوں پر احسان فرمایا ہے۔
منیٰ میں رات بھر ٹھہریں اور ظہر سے نویں کی صبح تک پانچ نمازیں یہیں پڑھیں۔ بعض لوگ آٹھویں کو منیٰ میں نہیں ٹھہرتے اور سیدھے عرفات پہنچ جاتے ہیں، انکی اتباع میں یہ سنت عظیمہ ہرگز نہ چھوڑیں۔
منیٰ کی یہ نویں رات نہایت مبارک رات ہے۔ اسے ضائع نہ کریں پوری رات ذکر و عبادات میں گزاریں۔
mina tents
بیہقی اور طبرانی کی حدیث میں ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص عرفہ کی رات میں ایک ہزار مرتبہ یہ دعا پڑھے تو جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے گا پائے گا۔
سبحان الذی فی السماء عرشہ ہ سبحان الذی فی الارض موطئہ ہ سبحان الذی فی البحر سبیلہ ہ سبحان الذی فی النار سلطانہ ہ سبحان الذی فی الجنتہ رحمتہ ہ سبحان الذی فی القبر قضاء ہُ ہ سبحان الذی فی الھواء روحہ ہ سبحان الذی رفع السماء ہ سبحان الذی وضع الارض ہ سبحان الذی لا ملجا ولا منجا منہ الا الیہ ہ ترجمہ: پاک ہے وہ کہ جسکا عرش بلندی میں ہے۔ پاک ہے وہ کہ جس کی حکومت زمین میں ہے۔ پاک ہے وہ کہ دریا میں اس کا راستہ ہے۔ پاک ہے وہ کہ آگ میں اس کی سلطنت ہے۔ پاک ہے وہ کہ جنت میں اس کی رحمت ہے۔ پاک ہے وہ کہ قبر میں اسکا حکم ہے۔ پاک ہے وہ کہ ہوا میں جو روحیں ہیں اس کی ملک ہیں۔ پاک ہے وہ کہ جس نے آسمان کو بلند کیا۔ پاک ہے وہ کہ جس نے زمین کو پست کیا۔ پاک ہے وہ کہ اسکے عذاب سے پناہ و نجات کی کوئی جگہ نہیں مگر اسی کیطرف۔