مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مقدمے کا فیصلہ دو جون کو سنائے گی۔ صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے چھ ماہ بعد عدالتی کارروائی شروع ہوگئی تھی۔ مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے پر عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک کو عدالت سے مخاطب ہونے کی دعوت دی تو انہوں نے یہ کہ کر عدالت سے مخاطب ہونے سے انکار کر دیا کہ ان کے وکیل نے جو کچھ کہا ہے وہ کافی ہے۔ سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے وزیر داخلہ حبیب العدلی پر الزام ہے کہ انہوں نے مظاہرین کو ہلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اگر استغاثہ الزام ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی تو سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے دور میں وزیر داخلہ کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ استظاثہ نے عدالت سے مطالبہ کر رکہا ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک کو مظاہرین کو ہلاک کرنے کے احکامات جاری کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی جائے۔ گزشتہ سال فروری میں اقتدار سے علیحدگی کے بعد حسنی مبارک نے زیادہ وقت ہسپتال میں گزارا ہے جہاں سے انہیں ان عدالت میں لایا جاتا ہے۔ سابق صدر حسنی مبارک، ان کے دوبیٹوں، العاء اور جمال پر بدعنوانی کاالزام ہے۔
ستمبر میں ایک بند کمرہ سماعت میں برسر اقتدار فوجی کونسل کے سربراہ اور سابق وزیر دفاع فیلڈ مارشل محمد حسین تنتاوی نے کہا تھا کہ حسنی مبارک نے کبھی مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم نہیں دیا۔