2008کے انتخابات میں کوٹلہ برادران کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے حلقہ این اے 107،پی پی 115اور پی پی 114میں مسلم لیگ(ن) ایک نا قابل تسخیر قلعہ بن گئی تھی ۔گذشتہ دو سالوں میں ضلعی صدرملک محمدحنیف اعوان اور چوہدری عابد رضا میں شدید اختلافات اس وقت پیدا ہو گئے تھے ۔جب ایک جلسہ عام میں چوہدری عابد رضا نے کہا تھا کہ ملک حنیف اعوان اور اس کے کارندے کرپشن کر کے پاکستان مسلم لیگ ن کا ووٹ اور پارٹی کو بدنام کر رہے ہیں ۔ مرکزی قیادت کے نوٹس نہ لینے کی وجہ سے یہ اختلافات شدت اختیار کر گئے۔سپریم کورٹ کی دوہری شہریت کے فیصلے سے خالی ہونے والی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے دو امیدوار چوہدری عابد رضاکوٹلہ اور ضلعی صدرملک حنیف اعوان نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
ذرائع کے مطابق ضمنی الیکشن کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی ممبران کے کہنے پر چوہدری عابد رضا نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔ صدر مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف نے ضمنی الیکشن کے حوالے سے بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارشات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے اپنے سابقہ ساتھی ملک حنیف اعوان کو ٹکٹ جاری کیا۔ن لیگ کے قائد کے فیصلے سے ایک بار پھر مسلم لیگ ن میںدراڑیں صاف دکھائی دینے لگی ہیں ۔جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کا ووٹر تذبذب کا شکارہو گیا ہے جس کا فائدہ ق لیگ اور پی پی کے متفقہ امیدوار کو ہو رہا ہے۔عوامی رائے کے مطابق مسلم لیگ ق اور پی پی کے متفقہ امیدوار اور سابقہ ایم این اے رحمن کے مقابلے میں چوہدری عابد رضا کی بہت مضبوط پوزیشن ہے اور موجودہ صورتحال میں اگر رحمن نصیر مرالہ کا اگر کوئی امیدوار مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ صرف چوہدری عابد رضا ہے ۔مرکزی قیادت کے کہنے پر چوہدری عابدرضا نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس تولے لئے ہیں لیکن مرکزی قیادت اگر چوہدری عابد رضا اور ملک حنیف اعوان کے اختلافات ختم کرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو ملک حنیف اعوان کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ادھر اعوان برادری کے بڑے قصبوں کے عوام بھی ملک حنیف اعوان کی پالیسوں سے نالاں نظر آ رہے ہیں ۔ اگرپاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت آئندہ عام انتخابات میں چوہدری عابد رضا کو ٹکٹ کنفرم کر دیتی ہے تو چوہدری عابد رضااس ضمنی انتخاب میں ملک محمد حنیف اعوان کی بھر پور حمایت کر کے حلقہ این اے 107کی سیٹ دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں ۔