اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت پاکستان ڈاکٹر طاہر القادری کو مطمن کرنے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے حکومت نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا نقطہ نظر عوامی امنگوں کی ترجمانی کر رہا ہے اسی لیے قوم ان کے اجتماع میں جوک در جوک شامل ہو رہے ہیں۔ حکومت وقت بھی چاہتی ہے کہ ملک کے گھمبیر مسائل کا حل چاہتی ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کے جذبات قومی مثبت سوچ کا آغاز ہے اسلام آباد میں سفر انقلاب کو خوش آمدید کرنے کی تیاریاں زور پکڑ رہیں ہیں، حکومت شاہراہ دستور ، شاہراہ ایوان صدر،بلیو ایریایا سپورٹس کمپلیکس میں اس انقلاب سفر کے شرکا ء کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ این این اے سرو ے کے مطابق یہ انقلاب سفراگر جی ٹی روڈ کے راستے ہوا تو راستوں میں نہ صرف اعظیم الشان استقبال سے گزرے گا ہو سکتا ہے کہ یہ انقلاب سفر اپنی تعداد میں بھی اضافہ کرتا چلا جائے۔طاہر القادری اس حد تک آگے بڑھ چکے ہیں کہ بطور مسلمان ان کا پیچھے ہٹنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
دراصل پاکستان کی قوم بے پناہ اور شدید مشکلات میں گھیر چکی ہے اور موجودہ جمہوریت کے خلاف بھی سوچنے پر مجبور ہے۔ ملک کا پہیہ بلکل جام ہے انقلاب اور جہاد کی سخت ضرورت ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی نیت پر شک کرنے والے افراد کمزور مسلمان ہونے کی دلیل ہیں، مولانا طاہر القادری کی زبان ، دل اور دماغ عوام کا درد ہے۔ قومی تحفظ پارٹی کے ترجمان نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے میڈیا عوامی امنگوں کی اور ضروریات پر سوال کرتا رہا ہے کہ برُی حکمرانی (bad governance)کو ٹھیک کون کرئے گا لیکن افسوس ہے کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری نے سر اُٹھا یا ہے تو انہیں تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے مثبت انداز میں تعاون کیا جائے۔
وقت آ گیا ہے کہ سیدھی بات کرنے اور کھری بات کرنے اور سچ بات کرنے کا اسی میں پاکستان کی بقاء ہے۔ عوام ذلت سے گزر رہے ہیں حکمران عیشیوں میں مصروف ہیں، قانون کی حکمرانی کو 250افراد کے ذریعے جو پارلیمنٹ میں ہیں یرغمال بنایا جا رہا ہے دیگر اداروں کی حالت عوام کے سامنے ہے۔ بیوروکریسی ناراض ہے، فوج عوام کو سزا دے رہی ہے، پاکستان کس طرف جا رہا ہے۔