سوات میں بھاری فوج کی موجودگی میں کے باوجود ملالہ پر حملہ ہوگیا۔قارئین محترم سوچنے کی بات یہ ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کس نے کیا ؟ابھی تک توجو بات سامنے آئی ہے اس کے مطابق یہ کمینی حرکت طالبا ن نے کی ہے لیکن میرے نزدیک ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے کیونکہ مسلم جہادی کبھی بچوں ،عورتوں اور بوڑھوں پر حملہ نہیں کرتے اور ملالہ کوئی جنگ جونہیں بلکہ ایک معصوم بچی ہے۔خیریہ تومیری ذاتی رائے ہے سچ کیا ہے یہ تواللہ تعالیٰ ہی جانتاہے۔ خبرنامے کوآگے بڑھاتے ہوئے آپ کو لیے چلتا ہو ں امریکہ جہاں الیکشن کا دوردورہ ہے ۔
الیکشن اگلے ماہ 6تاریخ کوہونے والے ہیں لیکن امریکی عوام میں پائی جانے والی بے چینی ابھی سے سامنے آنا شروع ہوچکی ہے ۔سروے ادارے پیوریسرچ اور انفوواڑ ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ نے امریکہ میں آئندہ ماہ 6تاریخ کوہونے والے انتخابات کے موقع پر سنگین صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔انفوروارزڈاٹ کام کے مطابق انتخابی نتائج امریکہ بھر میں ہنگاموں کاسبب بن سکتے ہیں کیونکہ دونوں طرف صرف ایک خواہش ہے اور وہ ہے جیت کی ۔دونوں جماعتوں کے حامی اپنے اپنے امیدوارکوابھی سے فتح یاب دیکھ رہے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ انتخابی نتائج ایک جماعت کے حامیوں کواگر خوشی دیں گے تودوسری طرف کے حامیوں میں سخت مایوسی اور بددلی پھیل سکتی ہے جس کے نتیجہ میں توڑ پھوڑ اور ہنگاموں کی صورت حال پیداہوسکتی ہے ۔جبکہ سنجیدہ حلقوں اور دانشوروں کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہنگامے پھوٹ پڑنے کے امکانات موجود ہیں ۔پیوریسرچ سنٹر کے پول سروے کے مطابق امریکہ کے 86فیصدعوام وفاقی حکومت سے سخت نالہ اور مایوس ہیں ۔کیونکہ بیروز گاری اوربدحالی کم ہی نہیں ہورہی۔ری پبلکن ووٹرزہرصورت میںوائٹ ہائوس سے اوبامہ کا انخلا ء چاہتے ہیں ۔اس لیے ان کی تمام امیدیں اور توقعات میٹ رومینی سے وابستہ ہیں ۔تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ6نومبر کے الیکشن میں 2000ء جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔
جب زیادہ پاپولرووٹ لینے کے باوجود ڈیموکریٹ امیدوار کاری پبلکن حریف جاج بش سے الیکٹورل ووٹوں کے معاملے میں مقابلہ ٹائی پڑگیا،بات عدلیہ تک جاپہنچی ۔یہاں ایل کورنے معاملہ کی نزاکت کے پیش نظر شکست تسلیم کرلی ،تاہم اگرصدر اوبامہ اور میٹ رومینی کے درمیان ایسی صورت حال پیدا ہوگئی توایل کورکے برعکس اوبامہ عدالتی جنگ لڑین گے اور ایسی صورت حال میں امریکی عوام پرتشد ہنگاموں کی طرف راغب ہوسکتی ہے(4) پاکستان پوسٹ لکھتا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقے کراچی سے کوئٹہ اور شمالی علاقے بدستور قتل و غارت ،دہشتگردوخودکش حملوں کی زد میں ہیں ۔ کراچی میںٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ جاری ہے ۔
جہاں سیاسی ومذہبی جماعتوںکے اراکین اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات کاقتل جاری ہے ۔جبکہ ٹارگٹ کلنگ کی آڑ میں آپس کی دشمنیوںمیں بھی قتل وغارت جاری ہے ۔شمالی و قبائلی علاقوںمیں گزشتہ ہفتے بھی متعدد خودکش اور دہشت گردحملوں میں درجنوں افراد مارے گئے ۔جن میں سب سے بڑاواقعہ درہ آدم خیل میں پیش آیاجہاں 20کے لگ بھگ افراد مارے گئے ،ایک طرف پاکستانی دہشت گردی ،خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگز کانشانہ بن رہے ہیں دوسری طرف معاشی بدحالی کی وجہ سے خودکشی کاسلسلہ بھی دراز ہوتاجارہاہے ۔
اس سال ا ب تک 30 ستمبر تک 2ہزارکے لگ بھگ افراد خودکشی کرچکے ہیں صرف ایک ماہ میں 250افراد نے اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کاخاتمہ کیا(4) کینڈا سے شائع ہونے والاہفت روزہ جنگ اپنی اشاعت میں لکھتاہے کہ ”اندھیر نگری چوٹ راج کراچی میں رواں سال1890افراد قتل20بینک ڈکیتاں سکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس کی معاد ختم دودھ کی رکھوالی بلی۔حکمران جماعتوں کی عدم توجہ اور اجلاس پراجلاس منعقد ہونے کے باوجودشہر کراچی میں آگ لگی ہوئی ہے،کہیں بینک ڈکیتاں تو کہیں ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ جاری ہے،پولیس میڈیا سے منہ چھپائے پھررہی ہے،حکومت اور اتحادی سیاسی دکانداری چمکانے میں مصروف ٹارگٹ کلرزاور دیگر کالعدم تنظیموں نے انتظامیہ کی ناک میں بھی دم کررکھاہے ،کہیں فرقہ وارانہ جنگ توکہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان خونی کھیل کاسلسلہ جاری۔کراچی میں قتل وغارت گری جاری رہی اور پیپلزپارٹی حیدرآباد میں جلسہ کرتی رہی جس میں صرف بلدیاتی نظام کی بات اور قوم پرستوں پرتنقید کے علاوہ کچھ نہ کیا گیا ،حکومت سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش (4)جنگ کینڈاپاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کی صورت حال انتہائی مخدوش ہوگئی ،ملک میں زرمبادلہ کاانخلاایک بار پھر شروع 12کروڑ ڈالر نکال لیے گئے ۔
غیر ملکی سرمایہ کاری ملک کی اقتصادی ترقی میں نہایت اہم کردار اداکرتی ہے،غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی توتشویشناک ہوگئی ہے لیکن اب اس کے رجحان میں مزید تبدیلی آئے گی ۔اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں نے129/ملین ڈالر سے زائد کازرمبادلہ پاکستان سے نکال لیا،غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں صرف 120.6ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے(6)لندن سے شائع ہونے والاہفت روازہ یوکے ٹائم برطانیہ لکھتا ہے” برطانیہ نے افغانستان سے اپنے فوجی واپس بلانے کافیصلہ کرلیا،رواں برس 500اگلے سال4500فوجی وطن لوٹ جائیں گے افغان جنگ میں اب تک 433برطانوی فوجی جان سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔برطانوی وزارت دفاع نے تسلیم کیا ہے کے فوجی بجٹ میں کٹوتیوں کے باعث افغانستان میں برطانوی افواج کے مشن کوکم کیاجارہا ہے ۔
واضح رہے کہ 2014ء میں نیٹوفورسزکے عمومی انخلاء کا اعلان کیاگیاتھالیکن ابھی سے ہزاروں برطانوی فوجیوں کوافغانستان سے نکالنے کاعمل شروع کرنے کااعلان سامنے آگیاہے ۔جس کے مطابق 2013 میں بیشتر برطانوی افواج کوافغانستان سے بحفاظت نکال لیاجائے گا۔قارئین محترم خبریں توکبھی ختم نہیں ہوسکتی اس لیے آج کا خبر نامہ اس امید پر ختم کرتا ہوں کہ اللہ کرئے آئندہ کچھ اچھی اور خوشی والی خبریں بھی آپ کو سنا پاؤں۔