دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں
Posted on March 11, 2012 By Adeel Webmaster شاہد رضوی
beautiful citiy in night
دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں
جو بھلا کرتے ہیں کب اس کا صلہ پاتے ہیں
کہتے ہیں دشت کا سناٹا یہاں پر بھی ہے
آج کی شب چلو ہم شہر میں رہ جاتے ہیں
درد کی لہروں سے بنتے ہیں صحیفے جتنے
ہجر کی شب دل مخروں پہ اتر آتے ہیں
وسعت آئینہ کی وسعت صحرا کم ہے
آپ کی عکس سے تو صرف بہل جاتے ہیں
آپ کو عرض تمنا کی طلب ہے ہم سے
ہم توقع بھی اگر رکھیں تو گھبراتے ہیں
آج کل بات بھی کرنے کا نہیں ہم کو دماغ
آپ سے ملنے تعجب ہے چلے آتے ہیں
شاہد رضوی