شام میں صورتحال تاحال سخت کشیدہ ہے، مختلف شہروں میں شامی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرتی جارہی ہیں، باغیوں نے اہم ترین اسٹریٹجک قصبے پرکنٹرول کا دعوی کیا ہے۔
دارلحکومت دمشق کے مضافات میں شامی فورسز کی شیلنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں پینتیس افراد ہلاک ہوگئے، جن میں سے اکثریت شہریوں کی ہے، ایک مقامی شخص کے مطابق ہلاک تمام افراد کے چہروں پر گولیاں ماری گئیں تھیں۔ انسانی حقوق کے شامی مبصر نے تصدیق کی کہ پینتیس کے قریب لاشیں جدیدت ارتاز نامی قصبے سے پائی گئیں جن میں زیادہ تر لاشیں شہریوں کی ہیں۔ باغیوں نے شمال مغربی صوبے ادلیب سے چالیس کلو میٹر دور واقع گاؤں الدانہ پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے جو ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے، باغیوں نے گاؤں کے اطراف چیک پوسٹیں بھی قائم کر دی ہیں۔
ادھر حالیہ خانہ جنگی کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ صوبے الیپو کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شامی فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، تیس لاکھ آبادی پر مشتمل صوبہ الیپو میں خانہ جنگی کے باعث شدید غذائی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے جبکہ گیس اور بجلی کی فراہمی منقطع ہونے سے صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔ تاہم باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں غذائی قلت پر قابو پا لیا گیا ہے۔
دوسری جانب شام کی سرحد سے متصل علاقوں میں ترکی نے ٹینکوں کی مشقیں شروع کر دی ہیں، ترکی کے ایک اعلی عسکری ذرائع کے مطابق ان مشقوں کا مقصد پڑوسی ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث سرحدوں میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھنا ہے، مشقوں میں 25 سے زائد ٹینک حصہ لے رہے ہیں۔