70 لاکھ بیرونے ممالک رہنے والے پاکستانیوں میں سے 70 افراد سے بھی کم لوگو ہونگیں جو الیکشن لڑنا چاہتے ہوں گے۔
باقی 6999930 افراد تو یہ چاہتے ہیں کہ جب ہم اپنے دیس آئیں تو ائرپورٹ کے اندر مافیا ان کو بلیک میل نا کرے۔
جب ہم اپنے دیس آئیں تو ہمارے ” کپڑے ” اتار کر ، عورتوں کے بیگز میں سے ان کی “انڈر گامنٹ” نکال نکال کر تلاشی نہ لی جائے۔
جب ہم “اپنوں سے دوبارہ آنسوں اور بھرے دل کے ساتھ جدا ہو رہے ہوں تو ہم کو کتوں سے نہ سونگھایا جائے۔
فیملی والوں کو بغیر فیملی کے سفر کرنے والوں سے زیادہ تنگ نہ کیا جائے۔
بچوں تک سے پیسے (جو ان کو پاکستان سے ملتے ہیں اپنے عزیزوں سے ) وہ تک نہ ” پاسپورٹ ” میں رکھ کر لے لیے جائیں ۔
شادی کی بنی ہوئی “مووی ” مجرا “کی سی ڈی کہہ کر رشوت نہ مانگی جائے۔
کسٹم کے نام پر “ذاتی خانہ ” نہ پھرا جائے ، مسافروں کی تذلیل نہ کی جائے۔
سگریٹ نوشی ” کے کمروں کو بند کر کے سگریٹ ” سلگانے ” کے لیے ” 200 روپے نہ مانگے جائیں۔
مٹھائی باہر سے لے کر آنا منع کر کے ” ائر پورٹ ” کے اندر سے ” باسی ” مٹھائی چار گناہ مہنگی خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
خواتین کے ذاتی سامان کی تلاشی کی آڑھ میں دوسرں کے سامنے تذلیل نہ کی جائے۔
بیت الخلا ” استعمال کرنے کے بعد ” خاکروب” کو زبردستی 100 روپے کا ایک ” ٹشو ” دینے سے منع کیا جائے۔
زیادہ وزن کا کہہ کر 50 روپے کا ایک ” شاپنگ بگ ” فروخت کرنا بند کیا جائے۔
الیکشن کی اجازت نہ دیں مگر 2012 میں جب دنیا “مریخ” تک پہنچ گی ہے ہمیں اپنوں سے “فون” پر بات کرنے کی سہولت تو دے دی جائے۔
پاکستانی “کونسلیٹز اور ایمبسیز ” کو پاکستان اور موجوہ ممالک کی (یعنی دونوں ممالک ) کی سرکاری چھٹیاں کرنا بند کریں ۔ ان کا 3 گھٹنے کا لنج بریک ان کا ختم کیا جائے۔
کیا قوم بھول گئی ہے “رحمان ملک دوہری شہریت والے کو” کہ اس کی ” کارکردگی” نے ہمارا ملک تباہ کر دیا ہے۔ پچھلے دنوں ” نادرہ اور پاسپوٹ” آفس کی کارکردگی کو بھی ایک دوہری شہریت والے نے ” آشکار” کیا تھا۔الطاف حسین اور اس جیسے دوسروں کو الیکشن لڑوانے کے لیے پاکستانیوں کو آپس میں لڑیا جا رہا ہے۔ اور مثالیں ” غیر مسلم ممالک کی جسے انگلنڈ اور امریکہ ” کی دی جاتی ہیں ۔ انگلنڈ نے تو ہم کو غلام رکھا اور اب ہم امریکہ کی غلامی ہیں وہ تو ہمارے ” مستقبل ” کو بنانے کے لیے اپنی شہریت تو دے گا ہی تا کہ ہم کو ” اچھے غلام” لیڈر بنا کر دے۔ کسی ” عرب ” ملک کا نام تو بتائیں جو اپنے ملک کی شہریت ہمیں دیتا ہے۔
وہ تو ہمیں ” حج اور عمرہ ” تک کا ویزہ دیتا ہے شہریت تو ” خواب ہے دیوانوں کا۔ اینکرز ، جج ، سیاستدان، بیورکریٹ، جرنلز، ان میں سے بہت ساروں کے پاس دوہری شہریت ہے جو اس کو بچانے کے لیے ہم لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں۔
پہلے یہ حکمران دوہری شہریت والے کو الیکشن کی اجازت دیں گے پھر پاکستانی (نیشنیلٹی ) شناحت فروخت کریں گے پھر اگلے مرحلہ میں اپنے آقاں کے نمائیدوں کو ہمارے سروں پر لا بٹھائیں گے۔ میرے پیارے پاکستانی بھائی بہنوں اور بزرگو جاگو(خدایا) ۔ اللہ حافظ ۔ پاکستان زندہ باد