سب اپنی ذات کے اظہار کا تماشا ہے
Posted on May 23, 2012 By Adeel Webmaster نوشی گیلانی
walking on water
سب اپنی ذات کے اظہار کا تماشا ہے
وگرنہ کون یہاں پانیوں پہ چلتا ہے
تمام عمر کی نغمہ گری کے بعد کھلا
یہ شہر اپنی سماعت میں سنگ جیسا ہے
اسے بھی ڈھنگ نہ آئے گا بات کرنے کا
مجھے بھی عرضِ ہنر کا کہاں سلیقہ ہے
مرا وجود ہے اور بے شمار آنکھیں ہیں
یہ سارا شہر ہے اور اس میں ایک چہرہ ہے
چھتوں سے دھوپ تو رکتی ہے بھوک ٹلتی نہیں
تلاشِ رزق میں گھر سے نکلنا پڑتا ہے
کہا نہیں تھا تجھے اس کے ساتھ ساتھ نہ چل
ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے
نوشی گیلانی